معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
میں تم لوگوں کے پاس اپنی نبوت اور اس دینِ خداوندی کی حقانیت کی کافی دلیل لے کر آیا ہوں، وہ یہ کہ میں تم لوگوں کے لیے گارے سے ایسی شکل بناتا ہوں جیسی پرندوں کی شکل ہوتی ہے، پھر اس کے اندر پھونک مار دیتا ہوں، جس سے وہ پرندہ بن جاتا ہے خدا کےحکم سے، اور میں اچھا کردیتا ہوں مادر زاد اندھے اور برص کے بیمار کو، اور زندہ کردیتا ہوں مُردوں کو خدا کے حکم سے۔اسی کو حضرت عارف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ صد ہزاراں طبِّ جالینوس بود پیش عیسیٰ و دمش افسوس بود طبِّ جالینوس کے صد ہزار دفتر حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی ایک پھونک کے سامنے سردر گریباں ہوگئے۔حضورﷺ کا معجزہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں شعر و شاعری، فصاحت و بلاغت کا اتنا عروج ہوا کہ اہلِ عرب تمام ممالک کو اپنے مقابلے میں عجم (یعنی گونگا) کہنے لگے۔ چناں چہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو ایسا فصیح اور بلیغ کلام کا معجزہ عطا فرمایا جس نے تمام فصحائے عرب کو حیرت زدہ اور عاجز کردیا اور کیوں نہ عاجز ہوتے، اللہ تعالیٰ کا کلام تھا، کوئی معمولی بات تھی؟ میاں کی بولی کون بول سکتا تھا؟یوں تو ان ہی حروف الف، باء، تاء، ثاء سے بنے ہوئے جملے ہم بھی بولتے ہیں، مگر قرآن کے الف، باء، تاء، ثاء اور ہیں۔ قرآنی الف، باء، تاء، ثاء اپنے اندر انوارِ الٰہیہ لیے ہوئے ہیں۔ قرآن کے الف، باء ، تاء،ثاء دوسرے عالَم کے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآنی حروف سے بنے ہوئے جملے اپنی مثل لانے سے تمام مخلوق کو عاجز کردیتے ہیں۔ حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ نورِ خورشیدم فتادہ برشما لیک از خورشید ناگشتہ جدا