معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
ان کے وصل کو محال کہتے ہیں، پس ان کے قرب ہی کو وصال سے تعبیر کرتے ہیں۔ ہمارے خواجہ مجذوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ کامیابی تو کام سے ہوگی نہ کہ حُسْنِ کلام سے ہوگی اسی کو حضرت حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ دست از طلب ندارم تا کامِ من برآید یا تن رسد بجاناں یا جان ز تن بر آید یعنی ہاتھ طلب سے نہ روکوں گایہاں تک کہ میں کامیاب ہوجاؤں،یا تو تن محبوبِ حقیقی تک پہنچ جائے یا جان تن سے نکل جائے۔ایک بزرگ کی حکایت ایک بزرگ تھے جو اللہ تعالیٰ سے محبّت مانگا کرتے تھے، بس کہیں جارہے تھے کہ اچانک قبولیت کا وقت آ گیا، اور محبّت عطا ہوگئی، بس وہیں کھڑے رہ گئے، ہوش جاتا رہا ؎ بس ایک بجلی سی پہلے کوندی پھر اس کے آگے خبر نہیں ہے مگر جو پہلو کو دیکھتا ہوں تو دل نہیں ہے جگر نہیں ہے اور بزبانِ حال فرمایا ؎ یارب چہ چشمہ ایست محبّت کہ من ازاں یک قطرہ آب خوردم و دریا گریستم فرمایا کہ اے میرے رب! محبّت کا چشمہ بھی کیسا چشمہ ہے کہ پیا تو تھا ایک قطرہ اور دریا کا دریا آنسوؤں کا بہہ رہا ہے۔ حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎