معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ....الخ کی عجیب تقریر لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ دعا جنّت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔؎ اس میں فنائیت اور عبدیت کی عجیب تعلیم ہے، بندوں کی طرف سے درخواست ہورہی ہے کہ اے علو اور عظمت والی ذات! آپ اپنی بلندی اور رفعتِ شان کا استحضار مجھ کو نصیب فرمادیجیے تاکہ میں اپنی نگاہ میں پست ہوجاؤں، اور اپنی عظمت و کبریائی کا استحضار مجھ پر غالب فرمادیجیے تاکہ میں اپنی نگاہ میں حقیر ہوجاؤں۔ علی اور عظیم دو ناموں کی برکت سے استعانت کی درخواست ہورہی ہے۔ عُلوکے مقابلے میں پستی اور عظمت کے مقابلے میں حقارت ہے، اس دعا میں حق تعالیٰ کی یہ دونوں صفتیں بندوں سے یہ مطالبہ کررہی ہیں کہ میرے علو کے سامنے پست ہوجاؤ اور میری عظمت کے سامنے حقیر ہوجاؤ، جب یہ نعمتیں مل گئیں تو سب کچھ مل گیا، یہی پستی اور نیستی تو حاصلِ عبدیت ہے، ’’بندگی نبود بجز افگندگی۔‘‘ بندگی اسی کا نام ہے کہ اپنے کو مٹادے ؎ فہم خاطر تیز کردن نیست راہ جز شکستہ می نگیرد فضلِ شاہ بندگی کا راستہ فہمِ خاطر تیز کرنے کا نام نہیں ہے، بغیر شکستگی کے حق تعالیٰ کا فضل دستگیری نہیں فرماتا ہے۔ جب علو اور عظمتِ الٰہیہ کا غلبہ ہوا تو اپنی حقیقت معلوم ہوئی کہ ہم تو محض مٹی کے ایک ڈھیر ہیں اور جب ہم نہایت ضعیف اور عاجز ہیں تو حق تعالیٰ کی کبریائی اور عظمت کے شایانِ شان کیسے عبادت ہوسکتی ہے؟ اور غلامی کا حق ادا کرناضروری ہے، پس کوئی چارہ نہ دیکھا بجز اپنی عاجزی اور بےچارگی کے اظہار کے اور حق تعالیٰ سے استعانت طلب ------------------------------