معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ خانۂ پر نقش و تصویر و خیال دیں صور چوں پردہ بر گنجِ و صَال قصر چیزے نیست ویراں کن بدن گنج در ویرانی است اے میرِ من ایں نمی بینی کہ در بزمِ شراب مست آنگہ خوش شود کو شد خراب یہ خانۂ پُرنقش اور یہ خیالات و تصویرات یہ سب کے سب گنجِ وصال پر مثل حجاب کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ کے راستے میں یہ تمہاری خواہشاتِ نفسانیہ وصول الی اللہ کے لیے مثل حجاب کے ہیں۔ بندوں کا عشقِ نا تمام ہوتا نہیں ہے آہ تام نفس کی مرضیات کا جب تک کہ خوں ہوتا نہیںفنائے نفس کے موانع اور ان کے ازالے کی تدبیر مگر ان خواہشاتِ نفسانیہ کو مرضیاتِ الٰہیہ کے تابع کرنے کی ہمت اس لیے نہیں ہوتی کہ یہ خواہشات کا گھر نقش و نگار سے بھرا ہوا معلوم ہوتا ہے اور آدمی سوچتا ہے کہ اگر اس پُر نقش گھر کو ویران کردیں گے تو یہ نقش و نگار سب مٹ جائیں گے، لیکن درحقیقت یہ خیال غلط ہے، واقع میں یہ ویرانی نہیں ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ کسی گھر کے اندر بنیاد کے نیچے خزانہ مدفون ہے، جو بدون نکالے ہوئے حاصل نہ ہو اور پھر اس خزانے سے پہلے سے بھی اچھا گھر بنادیا جائے تو اس ویرانی کو کون مضر کہے گا۔ اسی طرح جب کسی اللہ والے سے تعلق قائم کرکے جن بُرے اخلاق ومقتضیاتِ مذمومہ کو زائل کرو گے اس سے اچھے اخلاق و ملکات میسّر ہوں گے، جس سے آخرت میں تو خیروابقی ملے گا ہی، باقی دنیا میں بھی ایسی حیاتِ طیّبہ میسر ہوگی جس پر