معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کی قد و قامت پر پہنچادینا۔ عالم کے ہر ذرّے کا کسی ذرّے سے اتصال یا انفصال حق تعالیٰ ہی کی تربیت کے تحت ہوتا ہے۔عالَم کی تعریف عَالَم عَلَمْ سے مشتق ہے،عَلَمْ کے معنیٰ نشان کے ہیں چوں کہ ہر ذرّۂ عالم اپنے پروردگار کے وجود کی نشاندہی کرتا ہے، اس لیے ہر ماسوااللہ کو عَالَمْ کہتے ہیں۔ اور ربّ العالمین میں عالمین کا لفظ عالَم کی جمع ہے، مخلوقات کی الگ الگ جنس ایک ایک عالم کہلاتی ہے۔ مثلاً عالمِ ملائکہ، عالمِ انسان، عالمِ جن وغیرہ۔ماں باپ کی تربیت کا ربوبیّتِ الٰہیہ سے تعلق ماں باپ کی تربیت جو اولاد سے متعلق ہے وہ در حقیقت اللہ تعالیٰ ہی کی تربیت کا پَرتَو ہے۔ ماں باپ اولاد کے ساتھ شفقت اور محبت کو کہاں سے لائے ہیں۔ حضرت عارف رومی فرماتے ہیں ؎ مادراں را مہر من آمو ختم چوں بود شمعے کہ من افرو ختم حق تعالیٰ کی طرف سے مولانا فرماتے ہیں کہ ماں کو اولاد کے ساتھ محبت کرنا میں نے ہی سکھایا ہے،کیسی شمع ہوگی جس کو میں نے روشن کیا ہو۔ ماں باپ جب مخلوق ہیں تو ان کی تمام کیفیاتِ محبت و شفقت وغیرہ بھی مخلوق ہیں، جو خالقِ حقیقی کی عطا سے ملی ہیں۔ حق تعالیٰ جب چاہتے ہیں تو غیر جنس سے اولاد جیسی محبت عطا فرمادیتے ہیں۔ چناں چہ حضرت ایوب علیہ السلام کے جسم مبارک سے جب کیڑے نکلنا چاہتے توآپ محبت کی وجہ سے ان کو نہ نکلنے دیتے، اسی کو مولانا فرماتے ہیں ؎ دادہ من ایوب را مہرِ پدر بہر مہمانیٔ کر ماں بے ضرر