معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ارے اس سے کُشتی تو ہے عمر بھر کی کبھی وہ دَبالے کبھی تو دبالےگناہوں سے بچنے کا ایک مراقبہ گناہوں سے بچنے کے لیے حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مراقبہ کی تعلیم فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا کہ حق تعالیٰ کی طرف سے یہ طریقہ القاء ہوا ہے، جس کا میرے اوپر بھی بہت اثر ہے، وہ مراقبہ یہ ہے کہ ہر کام کے وقت یہ سوچ لیا کرے کہ یہ کام جو ہم کررہے ہیں یا کرنے والے ہیں یہ آخرت میں مضر ہے یا مفید؟ چلتے پھرتے، کھاتے پیتے، باتیں کرتے ہوئے، رنج و غصہ ہر حال میں، ہرحر کت و سکون میں یہ سوچ لیا کرے کہ یہ کام آخرت کے لیے مفید ہے یا مضر ہے؟ اس کے بعد اوّل تو گناہ صادر ہی نہ ہوگا اور اگر بالفرض صادر ہوا بھی تو آپ اُس وقت بیدارگناہ گار ہوں گے، سرکش وغافل گناہ گار نہ ہوں گے۔ اور یہ بھی ایک بڑی دولت ہے کہ انسان کو گناہ کے وقت تنبّہ ہوجائے کہ میں نے یہ کام گناہ کا کیا ہے، اس سے دل پر ایک ایسا چرکا لگتا ہے جس کے بعد معاً توبہ اور استغفار کو جی چاہتاہے، اگر کسی کو یہ شبہ ہو کہ جان کر گناہ کرنا تو اور سنگین جرم ہے تو بات یہ ہے کہ جان کر گناہ کرنا مطلقاً اشد نہیں، علم کے ساتھ و ہ گناہ اشد ہے جس کے ساتھ جرأت بھی ہو، اگر جرأت نہ ہو تو جان کر گناہ کرنا غفلت کے گناہ سے اشد نہیں، جب گناہ کو گناہ جان کرگناہ کرے گا تواس گناہ کے ساتھ خشیت بھی ملی ہوگی، اور دل میں ایک خلِش بھی گناہ کے ساتھ ساتھ موجود ہوگی ،جس کی وجہ سے یہ معصیت کامل نہ ہوگی، کامل خشیت کے ساتھ گناہ کا صدور ہو ہی نہیں سکتا، اور ناقص خشیت کے ساتھ جو معصیت صادر ہوگی وہ بھی ناقص ہوگی۔ اس مضمون کے استحضار سے یہ فائدہ ہوگا کہ بعض لوگوں سے باوجود خشیت کے بھی گناہ صادر ہوجاتا ہے،تو اس خشیت کو بے کار سمجھ کر کہیں معطل ہوکر نہ بیٹھ رہیں،خشیت کے تین درجے ہیں: ایک خشیتِ اعتقادی،یہ تو ہر مسلمان کو حاصل ہے، کیوں کہ ایمان نام ہی ہے خوف و رجاء کا، پس اس درجے سے کوئی مسلمان خالی نہیں ہے،