معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کے بعد اس دعوے کی دلیل میں ربّ العالمین فرمایا ہے۔ الحمد للہ میں اگرچہ خود اجمالی دلیل بھی موجود ہے، کیوں کہ اللہ کہتے ہی ہیں ایسی ذاتِ پاک کو جو جامع ہو تمام صفاتِ کمالیہ کو لیکن چوں کہ بندوں میں مختلف درجات والے عقل کے افراد ہوتے ہیں اس لیے اجمالی دلیل کے باوجود ایک تفصیلی دلیل بھی بیان فرمائی جو بندوں کے ہر وقت مشاہدات میں ہے اور کوئی سلیم العقل اور سلیم الفطرت انسان کھلی آنکھوں مشاہدات کا انکار نہیں کرسکتا ہے، وہ دلیل ربّ العالمین ہے۔معرفتِ الٰہیہ کا ربوبیّتِ الٰہیہ سےتعلق ربّ العالمین میں حق تعالیٰ نے اپنی پہچان کی اتنی نشانیاں رکھ دی ہیں جس کا احاطہ انسان کے علمی احاطے سے باہر ہے،کیوں کہ تمام عالم کے ہر ایک ذرّے میں ایک ایک پتّی اور اس کے باریک سے باریک رگ و ریشے میں اللہ تعالیٰ کی ربوبیّتِ الٰہیہ کار فرما ہے۔ کائناتِ عالم کا ہر ذرّہ ربوبیّتِ الٰہیہ کا مرہون ہے۔ زمین اور آسمان میں ربوبیّتِ الٰہیہ کے کارخانے پھیلے ہوئے ہیں ؎ وَفِیْ کُلِّ شَیْءٍ لَہٗ اٰیَۃٌ تَدُلُّ عَلٰی أَنَّہٗ وَاحِدٌ ترجمہ: ہر شے میں اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی نشانی موجود ہے جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر دلالت کرتی ہے۔تربیت کی تعریف رَبٌّمصدر ہے، جو معنیٰ میں اسم فاعل کے ہے،یعنی تربیت کرنے والا۔ تربیت کہتے ہیں کسی چیز کو اس کے درجۂ نقصان سے تدریجاً اس کے درجۂ کمال پر پہنچادینا۔ مثلاً ایک قطرۂ منی میں تدریجاً تربیت کرکے اس کو انسانی قد و قامت کےدرجۂ کمال تک پہنچادینا۔یا بقدرِ ذرّہ بیج میں تربیت کرکے تدریجاً اس کو اس کے پورے درخت