معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اس آہ سے بوئے خونِ دل محسوس ہوتی تھی۔‘‘ جماعت کے اندر ایک صاحب ِکشف اور صاحبِ باطن بزرگ تھے، انہوں نے اس درد ناک آہ کے انوار عرش تک جاتے ہوئے دیکھے ،فوراً اٹھے، اور صاحب ِآہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ آپ اپنی اس آہ کو مجھے عنایت فرمادیں اور میری نماز باجماعت آپ لے لیں، رات کو ان بزرگ نے خواب میں غیب سے یہ آواز سُنی کہ اے شخص! تو نے اس آہ کو کیا خریدا کہ آبِ حیات خرید لیا، اس آہ کی برکت سے تمام مخلوق کی نماز قبول ہوگئی ؎ حرمتِ ایں اختیار و ایں دخو ل شد نماز جملۂ خلقاں قبول غیب سے آواز آئی کہ اس اختیار اور دخول یعنی اس آہِ درد ناک کی خرید اور اس کے عوض میں اپنی نماز باجماعت کا دینااس فعل کی حرمت سے جملہ خلائق کی نماز قبول ہوگئی۔ اسی کو مولانا نے ایک جگہ فرمایا ہے کہ ؎ ما بروں را ننگریم وقال را ما دروں را بنگریم وحال را نالۂ مومن ہمی داریم دوست گو تضرّع کُن کہ ایں اعزازِ اوست مؤمن کے نالہ کو ہم دوست رکھتے ہیں، کہہ دو کہ یہ گریہ و زاری میں مشغول رہے، اس کا اعزاز اسی میں ہے۔مضمونِ توبہ کی تفصیل حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے متعلق حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: اَلتَّآئِبُوۡنَ الۡعٰبِدُوۡنَ الۡحٰمِدُوۡنَ السَّآئِحُوۡنَ الرّٰکِعُوۡنَ السّٰجِدُوۡنَ الۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ النَّاہُوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ الۡحٰفِظُوۡنَ لِحُدُوۡدِ اللہِؕ ؎ ------------------------------