معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
قبروں میں پہنچ کر ایک حقیقت ہوجاتے ہیں، یعنی سب کے سب خاک ہوجاتے ہیں ‘‘ ؎ ہم زخا کے بخیہ برگل می زنند جملہ را ہم با زخاکے می کنند خاک ہی سے گارے پر بخیہ بناتے ہیں یعنی اجزائے غذائیہ جو دراصل خاک ہیں اس کو حق تعالیٰ شانہٗ جسم کے ساتھ جزو بدن کردیتے ہیں، پس یہ غذائیں اور یہ بدن چوں کہ دونوں خاکی ہیں اس لیے مرنے کے بعد (بقاعدہ کُلُّ شَیْءٍ یَرْجِعُ اِلٰی اَصْلِہٖ ہر شے اپنی اصل حقیقت کی طرف لوٹ جاتی ہے۔) خاک ہوجاتے ہیں ؎ تابدانی کاں ہمہ رنگ و نگار جملہ روپوش است و مکر و مستعار تاکہ تم جان لو کہ دنیا کے سب نقش و نگار سب آخرت کے لیے حجاب ہیں، نمایش ہیں اور عارضی ہیں، باقی رہنے والی ذات صرف اللہ کی ہے۔ کسی عربی شاعر نے خوب کہا ہے ؎ لِکُلِّ شَیْءٍ اِذَا فَا رَقْتَہٗ عِوَضٗ وَلَیْسَ لِلہِ اِنْ فَارَقْتَہٗ عِوَضٗ ہر شے کے لیے جس سے تم جُدا ہوجاؤ بدل موجود ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات پاک سے تم اگر جدا ہوئے تو اس ذات پاک کا کوئی بدل نہیں ہے۔دنیا کی عمدہ عمدہ غذاؤں کی حقیقت اب دنیا کی عمدہ عمدہ غذاؤں کی حقیقت حضرت عارف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ایں کباب و ایں شراب و ایں شکر خاک رنگین است نقشیں اے پسر یہ کباب اور یہ شراب اور شکر دراصل یہی خاک ہے جس کو حق تعالیٰ شانہ‘نے اے لڑکے رنگین اور منقش کردیا ہے۔