معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
رنگ رلیوں پہ زمانے کی نہ جانا اے دل یہ خزاں ہے جو باندازِ بہار آئی ہےچشم ظاہر بیں اور عقل کا فرق ادراک بعض وقت نجاستوں پر سبزہ لہلہاتا ہوا دیکھ کر چشم ظاہر بیں دھوکا کھا جاتی ہے۔ اسی طرح جب سیاہ نمدے پر کوئی چیونٹی دانٔہ گندم لیے ہوئے چلتی ہے تو ظاہر بیں اس دانے کو متحرک سمجھ کر اصل محرک سے بے خبر ہوتا ہے اور عاقل آدمی ظاہری آنکھ کے فیصلے پر اپنی عقل سے تبصرہ کرتا ہے اور دانے کے چیونٹی کے منہ میں ہونے اور دانے کی حرکت سے چیونٹی کی حرکت کا علم حاصل کرلیتا ہے۔ اسی طرح انسان کو انسان کی روح ادھر سے اُدھر لیے ہوئے چلتی پھرتی ہے اور روح جسم سے کس قدر قریب ہے، لیکن جسم کی حرکت تو ظاہر ہے اور روح باوجود اس درجے قرب کے ظاہری آنکھوں سے مخفی ہے۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ تن بجاں جنبد نمی بینی تو جاں لیک از جنبیدنِ تن جاں بداں مولانا فرماتے ہیں کہ جسم کی حرکت روح کے سبب سے ہے اور روح کو تم دیکھتے نہیں ہو، لیکن جسم کی حرکت سے جان کے وجود کو پہچان لیا کرو۔ چہرہ آنکھوں سے کس قدر قریب ہے، لیکن انسان اپنا چہرہ دیکھنے کے لیے آئینے کا محتاج ہے۔ اسی کو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اَلْمُسْلِمُ مِرْاٰۃُالْمُسْلِمِ ؎ ایک مسلمان کامل دوسرے مسلم ناقص کے امراض اور عیوب کا آئینہ ہے۔ یہی مسلمِ کامل اس کا مصلح ہے، اپنا عیب مسلمِ ناقص کو خود نظر نہیں آسکتا ہے، اسی سبب ------------------------------