معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
آجاوے تو حُقّہ اور پان سے خوب خاطر تواضع کرے۔ استغفراللہ! ایسے ایسے طالب علم بھی ہوتے ہیں۔ اس بے چارے نے تواضع کا وہ مطلب سمجھا جو عوام سمجھتے ہیں۔ عبدیت اور فنائیت یہ بہت وسیع مضمون ہے، جس کو حق تعالیٰ جس درجے کی فہم عطا فرماتے ہیں اسی درجے کی اس کے اندر عبدیت ہوتی ہے۔ حدیث شریف میں ہے: لَایُجْزَوْنَ اِلَّا بِقَدْرِ عُقُوْلِھِمْ؎ ہر شخص کو اپنی عقل کے اعتبار سے بدلہ دیا جائے گا۔دین کی فہم بڑی نعمت ہے دین کی فہم وہ نعمت ہے کہ عارف کی دو رکعت غیر عارف کی ہزار رکعت سے بہتر ہوتی ہیں۔ کیوں کہ عارف سمجھ کر عبادت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کی عظمت سامنے ہوتی ہے۔ نماز میں ہاتھ باندھے ہوئے ہے، اور یہ دھیان بھی بندھا ہوا ہے کہ میں ایک حقیر بندہ ہوں اور میرا خالق پروردگار میرے سامنے ہے ؎ نماند سرا پردہ الاّ جلال بدرّد یقیں پر دہ ہائے خیال معرفت سے محبت پیدا ہوجاتی ہے اور محبت کبر اور نخوت کو جلاکر راکھ کردیتی ہے ؎ ہر کہ او ر اجامہ عشقی چاک شد او زحرص و عیب کلی پاک شد جس شخص کا جامہ اللہ تعالیٰ کی محبت سے چاک ہوگیا وہ حرص اور جملہ امراض سے پاک ہوگیا ؎ ایک ان سے کیا محبت ہوگئی ساری دنیا ہی سے نفرت ہوگئی ------------------------------