معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
بِسْمِ اللہ ِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِحضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہٗ کےمختصر حالات از مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب ولادتِ باسعادت سن ولادت حضرتِ والا کا ۱۲۹۳ھ ہے۔ اپنے پیرو مرشد حضرت والاحکیم الاُمّت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے عمر میں تیرہ سال چھوٹے ہیں۔ آپ کے والد ماجد کا نام شیخ عبدالوہاب تھا اور دادا مرحوم کا نام شیخ امانت اللہ تھا۔ آپ ضلع اعظم گڑھ کے ایک گاؤں مسمیٰ بہ چھاؤں کے رہنے والے ہیں، لیکن آپ کی عمر کا بیشتر حصہ چوں کہ قصبہ پھولپور میں گزرا ہے، اس لیے آپ پھولپوری مشہور ہیں۔ پھولپور چھاؤں سے گیارہ میل کے فاصلے پر ہے۔علوم و فنون کی تحصیل اور تکمیل بچپن میں گاؤں سے قریب موضع گمہیر پور کے پرائمری اسکول میں اردو پڑھنے کے لیے دو تین دن جاتے ہوئے گزرے تھے کہ اسی زمانے میں آپ کے دادا صاحب مرحوم نے آپ کی والدہ ماجدہ کو خواب میں ہدایت کی کہ عبدالوہاب (یعنی حضرت والا کے والد مرحوم) سے کہہ دو کہ اس بچے کو علمِ دین کی تعلیم دلوائیں۔ اس خواب کی تفصیل یہ ہے کہ آپ کے دادا مرحوم نے یہ فرمایا کہ مٹی کا ایک چنا ہے اور لوہے کا ایک چنا ہے۔ مٹی کا چنا ٹوٹ جاتا ہے اور لوہے کا چنا نہیں ٹوٹتا ہے۔ پس اس مثال سے سمجھ لو کہ دنیا مٹی کا چنا ہے اور دین لوہے کا چنا ہے۔ پس اس بچے کو علمِ دین سکھاؤ۔ آپ کے دادا صاحب مرحوم صاحبِ نسبت بزرگ تھے۔ آپ کے والد صاحب نے فرمایا کہ میں نے والد صاحب کو تین سانس سے زیادہ سوتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، ہر تین سانس کے بعد اللہ اللہ کا ذکر زبان سے جاری ہوجاتا تھا۔ حضرت والا کے والد صاحب