معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
وقت یہ محسوس ہوتا ہے کہ حق تعالیٰ ہمارے باطن کے تمام خطرات ووساوس پر بھی نظر رکھتے ہیں، پس وہ شرکتِ نفس سے دل کو خوب پاک کرکے پاک نیت سے ہر کام کی بنیاد رکھتے ہیں، پھر اس کام میں اخلاص کے انوار ہی انوار ہوتے ہیں ؎ کعبہ را ہردم تجلّی می فزدد کیں ز اخلاصاب ابراہیم بود (عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ ) کعبے پر ہر وقت تجلیاتِ الہٰیہ کی افزونی ہوتی رہتی ہے، حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے کس اخلاص سے کعبے کی تعمیر فرمائی تھی کہ جس کی ایسی برکات کعبے پر ظاہر ہورہی ہیں۔واقعۂ حضرت علی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک واقعہ یاد پڑا۔ایک بار آپ کی ایک کافر سے کُشتی ہوئی، آپ نے جب اس کافر کی پیٹھ لگادی تو اس نے آپ کے رُوئے مبارک پر تھوک دیا، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوراً اُٹھ کھڑے ہوئے اور اس کو چھوڑ دیا، اس کافر کو سخت حیرانی ہوئی اور حیرت سے دریافت کیا کہ باوجود پورا قابوپالینے کے آپ نے مجھ کو کیوں چھوڑدیا؟ ارشاد فرمایا کہ بات یہ ہے کہ میں اللہ کے لیے تجھ کو قتل کرتا، لیکن جب تو نے میرے چہرے پر تھوک دیا تو میرے نفس میں انتقامی ہیجان پیدا ہوگیا، اگر اس حالت میں تجھ کو قتل کرتا تو نفس کے لیے یہ کام ہوتا، اخلاص کے ساتھ یہ کام نہ ہوتا۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ از علی آموز اخلاصِ عمل شیرِ حق را داں منزّ ہ از د غل حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اخلاص فی العمل سیکھو،شیرِ حق کو کھوٹ سے پاک سمجھو۔ گفت من تیغ از پئے حق میزنم بندۂ حقّم نہ مامورِ تنَم