معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
سنجیدگی و شرافت کے ساتھ گزر جاتے ہیں،یعنی نہ اس کی طرف مشغول ہوتے ہیں اور نہ ان کے آثار سے عاصیوں کی تحقیراور اپنا ترفع و تکبّر ظاہر ہوتا ہے۔اللہ والوں کی آٹھویں صِفت اور ان کی شان یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کے احکام کے ذریعے ان کو نصیحت کی جاتی ہے تو ان احکام پر بہرے اور اندھے ہوکر نہیں گرتے، (جس طرح کافر قرآن پر ایک نئی بات سمجھ کر تماشے کے طور پر اور نیز اعتراضات پیدا کرنے کے لیے اس کے حقائق و معارف سے اندھے بہرے ہوکر اندھا دھند بے ترتیب ہجوم کرلیتے تھے) وَ الَّذِیۡنَ اِذَا ذُکِّرُوۡا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمۡ لَمۡ یَخِرُّوۡا عَلَیۡہَا صُمًّا وَّ عُمۡیَانًا ﴿۷۳﴾اللہ والوں کی نویں صفت وَ الَّذِیۡنَ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَا ہَبۡ لَنَا مِنۡ اَزۡوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعۡیُنٍ وَّاجۡعَلۡنَا لِلۡمُتَّقِیۡنَ اِمَامًا ﴿۷۴﴾اُولٰٓئِکَ یُجۡزَوۡنَ الۡغُرۡفَۃَ بِمَا صَبَرُوۡا وَ یُلَقَّوۡنَ فِیۡہَا تَحِیَّۃً وَّ سَلٰمًا ﴿ۙ۷۵﴾خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ حَسُنَتۡ مُسۡتَقَرًّاوَّ مُقَامًا ﴿۷۶﴾ ؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اور ہمارے باخبر بندوں کی شان یہ ہے کہ وہ خود جیسے دین کے عاشِق ہیں اسی طرح اپنے اہل و عیال کے لیے بھی ساعی اور داعی ہیں۔چناں چہ عملی کوشش کے ساتھ حق تعالیٰ سے بھی دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ہم کو ہماری بیبیوں اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی راحت عطا فرما، یعنی ان کو دیندار بنادے، اور ہم کو ہماری اس سعیٔ دینداری میں کامیاب فرما۔ ان کو دینداری کی حالت میں دیکھ کر راحت اور سرور ہو (تو نے ہم کو ہمارے خاندان کا افسر تو بنایا ہی ہے مگر ہماری دعایہ ہے کہ ان سب کو متقی کرکے) اور ہم کو متقیوں کا افسر بنادے (تواصل مقصود افسری مانگنا نہیں ہے، گو اس میں بھی قباحت نہیں ہے مگر مقام دلالت نہیں ------------------------------