معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
عارف کی شان جب عارف حق تعالیٰ کی عظمت و جلالت کا آفتاب دیکھ لیتا ہے تو پھر اپنی ہستی اور ہستی کے تمام آثار و صفات کی طرف التفات کرنے سے شرماتا ہے ؎ کیں چہ بد کارم کہ جملہ نیستم پس چرا پیشت بہستی ایستم میں کس قدر ذلیل ہو ں کہ میری ذات حادث اور فانی ہے، پس اے اللہ! آپ کے سامنے آتے ہوئے میں اپنی اس لچر ہستی کو لے کر کیوں کر کھڑا ہوں۔مولانا سیدسلیمان صاحب کا واقعہ مولانا سیدسلیمان صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک بار حضرت مرشد پاک تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ حضرت!فقیری کس چیز کا نام ہے؟ارشاد فرمایا کہ فقیری نام ہے اپنے کو مٹادینے کا۔ اس بات کو سُن کر سید صاحب پر گریہ طاری ہوگیا۔ تمام سلوک اور تصوّف کا حاصل یہی ہے کہ اپنے کو مٹادیا جائے ؎ منتہائے سیرِ سالک شد فنا نیستی از خود بود عین البقا (عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ) مٹادینے کا یہ مطلب نہیں کہ خودکُشی کرلی جائے، مٹانے کا مفہوم یہ ہے کہ اپنے تمام ارادوں کو، اپنی تمام خواہشات کو مرضیات اور اراداتِ الٰہیہ کا غلام اور تابع بنادیا جاوے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: لَایُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یَکُوْنَ ھَوَاہُ تَبَعًالِّمَاجِئْتُ بِہٖ ؎ ------------------------------