معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اولیاء اللہ فرشتوں سے اسی سبب سے سبقت لے جاتے ہیں کہ خود کو سگ سے بھی بہتر نہیں جانتے ہیں۔اصل اعتبار خاتمے کا ہے بات یہ ہے کہ اعتبار خاتمے کا ہے۔ اللہ والوں کی نظر اس بات پر ہوتی ہے کہ جانوروں کا حساب کتاب نہیں ہے، ان کے واسطے جنت جہنم نہیں ہے، اور ہمارا حساب کتاب ہوگا، اس لیے حساب کتاب سے پہلے ہم کس مُنہ سے اپنے کو جانوروں سے بہتر سمجھ سکتے ہیں، یہ حالت جس پر گزرتی ہے وہی جانتا ہے ؎ بے خبر بودند ازحال دروں اَسْتَعِیْذُ اللہَ مِمَّایَفْتَرُوْں تو ندیدی گہے سُلیماں را چہ شناسی زبانِ مرغاں را حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تکمیلِ عبدیت کے لیے عجیب دعا تعلیم فرمائی ہے، عرض کرتے ہیں: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًاوَّفِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا ؎ اے اللہ! مجھ کو میری نگاہ میں چھوٹا کرکے دکھادیجیے او ر لوگوں کی نگاہوں میں مجھے بڑا کرکے دکھادیجیے۔ اس دعا سے معلوم ہوا کہ لوگوں کے اندر ذلیل ہونا مطلوب نہیں ہے بلکہ اس کا عکس مطلوب ہے پس اس دعا میں بندوں کی دو حیثیت کا لحاظ کیا گیا ہے: ایک تو اس کا تعلق بندگی کا ہے، پس مِنْ حیث العبد ہونے کے اپنی نگاہ میں چھوٹا ہونا مطلوب ہے، ورنہ تکبر یا عُجب سے ہلاک ہوجاوے گا، اور دوسری حیثیت یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کا ہے، اس ------------------------------