معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کو بھی خبر نہیں تھی کہ میرے اندر کیا ہورہا ہے، اس قطرۂ منی میں کیا کیا عجیب تصرفاتِ الٰہیہ ہورہے ہیں، آنکھیں کب بن رہی ہیں اور اس میں بینائی کا خزانہ کب رکھا جارہا ہے، کان کس وقت بنے اور اس میں شنوائی کا خزانہ کس وقت رکھا گیا، ہڈیاں کب بنیں اور کب ان پر گوشت چڑھایا گیا۔ ماں کو جس کے اندر یہ سب کرشمے ہورہے ہیں کچھ علم نہیں ہے کہ اس بچے کی کس طرح تربیت حق تعالیٰ فرمارہے ہیں۔ اور نہ ماں باپ کو یہ خبر ہے کہ شکم میں بچہ ہے یا بچی ہے۔یہ حجّت قائم فرمادی کہ دیکھ لو۔تربیت بدونِ واسطہ بدون واسطۂ اسباب تم اتنے دن تک میری تربیت میں رہے ہو اور یہ تمام اعضا اور ان کے اندر ظاہری و باطنی قوتیں یعنی یہ جسد مع روح کے تم عطائے حق سے لے کر تب ماں باپ کی گود میں سپرد کیے گئے ہو۔ اب اسباب کے حجاب ہونے کا عذر نہیں کرسکتے ہو، بلکہ یہ اسباب بھی ہماری طرف سے عطایا ہیں اور کبھی ہم بدون ان اسباب کے بعض بندوں کی تربیت کرتے ہیں تاکہ بے حجاب میرے الطاف و اکرام کو دیکھ لیں۔نمرود کی تربیت کا واقعہ ’’ مثنوی شریف‘‘ میں ایک حکایت حق تعالیٰ شانہٗ کے تصرّفاتِ عجیبہ سے متعلق لکھی ہے کہ ایک بار حق سبحانہٗ تعالیٰ نے حضرت عزرائیل علیہ السلام سے دریافت فرمایا کہ کس شخص کی روح قبض کرنے میں تمہارا دل زیادہ مغموم ہوا؟ عر ض کیا کہ ایک بار ایک کشتی تیز رو دریا میں چل رہی تھی کہ آپ کا حکم ہوا کہ اس کشتی کو توڑ دو، میں نے حکم کے مطابق توڑ دی، یہاں تک کہ کشتی ریزہ ریزہ ہوگئی، پھر حکم ہوا کہ سب کی جان قبض کرلے۔ بجز ایک عورت اور اس کے بچے کے، پھر حکم کے مطابق میں نے سب کی جان قبض کرلی بجز ایک عورت اور اس کے بچے کے، پھر یہ دونوں ایک تختے پر رہ گئے اور ہوا نے اس تختے کو جب دریا کے کنارے ڈال دیا تو میں بہت خوش ہوا کہ اب ان دونوں