معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
میں ہوئی اور وفات بھی دو شنبہ ربیع الاوّل میں ہوئی۔ اور بیعت ہونا بھی معناًمنہیاتِ الہٰیہ سے ہجرت ہے۔ حضرت والا پھولپوری قدس سرہ العزیز پر غیر اختیاری طور پر یہ توافق بالسنُّت کا انعامِ عظیم ہوا ہے۔ذٰلِکَ فَضۡلُ اللہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ واقعہ نمبر۲: دوسرا غیبی لطیفہ یہ ہواکہ حضرت حکیم الاُمّت تھانوی قدس سرہ العزیز کے وصال سے ایک سال قبل جن رئیسہ صاحبہ نے خواب دیکھا تھا کہ آفتاب غروب ہورہا ہے اور یہ خواب ’’خاتمۃ السوانح‘‘ میں خواجہ عزیزالحسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے قلم بند بھی کیا ہے، ان ہی رئیسہ صاحبہ نے حضرت اقدس پھولپوری قدس سرہ العزیز کی وفات سے تین ماہ قبل علی گڑھ میں خواب دیکھا تھا کہ ماہ تاب غروب ہورہا ہے، پھر ان رئیسہ صاحبہ نے حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سے لاہور میں شرفِ زیارت حاصل کیا، اور حضرو میں قیام فرمایا، جس دن حضرت والا کا یہاں وصال ہوا، ان کو پھر حضرو میں خواب سے معلوم ہوا کہ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ہوگیا۔ واقعہ نمبر۳: ۶؍جولائی ۱۹۶۳ء کو جب حضرت والا کے دونوں صاحب زادگان کراچی سے ہندوستان ایک شدید ضرورت سے رخصت ہوئے، تو حضرت والا پر نو بجے دن سے نو بجے رات تک شدید گریہ طاری رہا اور اس گریہ و زاری کے ساتھ لَاۤاِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ کا ورد فرما رہے تھے۔ بعض وقت اس قدر شدید حالتِ گریہ سے لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ پڑھتے کہ مجھے خوف ہوتا کہ خدانخواستہ اس شدید اور قوی کیفیتِ گریہ سے کہیں روحِ مبارک نہ نکل جائے۔ معلوم ہوتا تھا کہ سینہ پھٹ جائے گا۔ درمیان میں یہ شعر بھی مثنوی رومی کا پڑھتے ؎ ذکرِ حق پاک است چوں پاکی رسید رخت بر بندد بروں آید پلید چوں در آید نامِ پاک اندر د ہاں نے پلیدی ماند و نے آں د ہاں