معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کاوش نہیں کرتے اور اَجْمِلُوْا فِی الطَّلَبِ؎ (الحدیث) پر عمل کرکے اللہ تعالیٰ پر بھروسا رکھتے ہیں۔طلبِ معاش میں اجمال کا مطلوب ہونا لیکن طلبِ معاش میں ان کا یہ اجمال یعنی عدمِ کاوش کے ساتھ اسبابِ معاش کا اختیار کرنا اور اسبابِ اختیاریہ پر اعتماد نہ رکھنا بسبب انکشافِ حقائق کے ہے، کاہلئ مذمومہ کے سبب سے نہیں ہے، یعنی جب اہل اللہ پر انوارِ معرفتِ الٰہیہ کے سبب یہ حقیقت منکشف ہوجاتی ہے کہ یہ تدابیر اور اسبابِ دنیویہ فی نفسہٖ اپنے اندر اثر نہیں رکھتے ہیں، بلکہ ان کے اندر اثر پیدا فرمانے والے حق تعالیٰ شانہٗ ہیں تو یہ محض حکم سمجھ کر اجمالاً کچھ اسباب بھی اختیار کرلیتے ہیں، لیکن ان اسباب کے ضعیف، عاجز اور محتاج ہونے کے سبب ان پر اعتماد نہیں رکھتے ہیں، اعتماد صرف ذاتِ حق تعالیٰ شانٗہ پر رکھتے ہیں۔احتراز از انہماک فی الاسباب پس معلوم ہوا کہ اہل اللہ کا اسبابِ دنیویہ میں زیادہ انہماک نہ ہونا اُس انکشافِ حقیقت کے سبب ہے نہ کہ وہ کاہلیٔ مذمومہ ہے جس سے اَللّٰھُمَّ اِنِّیِ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعِجْزِ وَالْکَسْلِ؎ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے۔ نیز بعض اہلِ ظاہر حقیقت سے بے خبر ہوکر ان کی اس اجمالی طلب اور عدم انہماک فی الاسباب کو دیکھ کر ان کو کاہل سمجھتے ہیں۔یہ گمان محض جہل اور بے خبری کے سبب ہے۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ عارفاں از دو جہاں کامل تراند زانکہ بے شد یار خرمن می برند ------------------------------