معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
حضرت حکیم الاُمّت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ سرائے میر ضلع اعظم گڑھ تشریف لائے۔ قصبہ سرائے میرعیدگاہ میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا وعظ ہوا اور عید گاہ ہی میں محراب کے اندر ۱۳۲۸ھ میں حضرتِ والا پھولپوری حضرت حکیم الاُمّت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت ہوئے۔ بیعت کےوقت حضرتِ والا کا عجیب امتحان ہوا، وہ یہ کہ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے بیعت کے وقت ارشاد فرمایا کہ کہیے کہ بیعت ہوتا ہوں اشرف علی کے ہاتھ پر۔ اس وقت حضرت والا نے حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے نام مبارک کے ساتھ خوب القاب و آداب کے الفاظ لگاکر وہ جملہ دہرایا، اس وقت خطرۂ عظیم یہ تھا کہ غفلت سے ویسے ہی نام بدون القاب منہ سے نکل جاتا،لیکن حق تعالیٰ نے حضرتِ والا کو اپنے فضلِ خاص سے سنبھال لیا۔ حضرت والا کا درس و تدریس کے ساتھ ساڑھے نو ہزار ذکر اسم پاک کا معمول تھا اور اس درجہ التزام و دوام تھا کہ ایک بار بدن میں سخت قسم کا تکلیف دہ پھوڑا نکل آیا اور بیٹھا نہ جاتا تھا، تو اس بیماری کی حالت میں بھی حضرت والا جامع مسجد جون پور میں لیٹ کر اپنا معمول پورا فرمالیا کرتے تھے۔ ایک عرصے کے بعد حضرت والا سے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ اب بارہ تسبیح کا ورد شروع کرو اور اس کا عملی طریقہ خود کرکے بتایا اور ارشاد فرمایا کہ اللہ اللہ کی تعلیم آپ کو اس طریقے سے دیتا ہوں کہ ایک ضرب اللہ کی لطیفۂ روح پر، دوسری ضرب اللہ کی لطیفۂ قلب پر واقع ہو اور اس خاص دو ضربی طریقے کی تعلیم آپ ہی سے شروع کرتا ہوں۔اس سے پہلے صرف لطیفۂ قلب پر دو ضربی کی تعلیم دیتا تھا۔ حضرت والا یکم ربیع الاوّل یوم دو شنبہ ۱۳۲۸ھ بعد نمازِ فجر بیعت ہوئے تھے اور اتفاق سے ۱۳۳۲ھ یکم ماہِ ربیع الاوّل یوم دو شنبہ کو اجازتِ بیعت سے مشرف ہوئے۔قیامِ مدرسہ روضتہ العلوم ۱۳۳۳ھ میں حضرتِ والا نے پھولپور میں حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے مشورے سے مدرسہ روضتہ العلوم قائم فرمایا، جس کی بنیاد حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے دستِ مبارک سے ڈالی اور ارشاد فرمایا کہ اس مدرسے کا نام پھولپور کی مناسبت سے