معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
زیں خرد جاہل ہمی باید شدن دست در دیوانگی باید زدن اس عقل سے جاہل ہونا بہتر ہے جو مانعِ عشق ہو، ہاتھ میں دیوانگی کی نعمت حاصل کرنی چاہیے۔ یہ حضرات اصحابِ صُفّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم متوکل علی اللہ تھے۔ کسی سے بھیک مانگتے نہ پھرتے تھے۔ ایسی بے نیازی کی شان ان سے ٹپکتی تھی کہ جاہل لوگ ان کو مال دار سمجھتے تھے۔ ایسے بندوں کو اللہ تعالیٰ ایسی جگہ سے روزی عطا فرماتے ہیں جہاں سے ان کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ خدا پر بھروسہ کرکے دین کی خدمت میں لگے ہوئے تھے، ان کے چہروں پر اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے انوار نمایاں تھے اور اپنے چہروں کے نور سے پہچانے پڑتے تھے ؎ نورِ حق ظاہِر بود اندر ولی نیک بیں باشی اگر اہل دلی جس کا اردو ترجمہ یہ ہے ؎ مردِ حقّانی کی پیشانی کا نور کب چھپا رہتا ہے پیشِ ذی شعورانسان کی سب سے بڑی ترقی انسان کی سب سے بڑی ترقی یہ ہی ہے کہ اس کے لمحاتِ زندگی مرضیاتِ الٰہیہ کے تابع ہوں، ورنہ جس دن روح نکلنے لگے گی اس دن دماغ کی ساری سائنس سائیں سائیں کرنے لگے گی اور کچھ کام نہ دے گی۔ جس طرح اس قلعے کی مثال گزر چکی ہے کہ جس کے اندر کوئی چشمہ نہ ہو، اور اہلِ قلعہ ان بیرونی نہروں سے جو قلعےکے اندر آتی ہوں بہت مطمئن ہوں، لیکن جب دشمن کی فوج ان بیرونی نہروں کا راستہ کاٹ دے گی تو اہلِ قلعہ پانی کے بغیر تڑپ تڑپ کر مرجائیں گے، کیوں کہ قلعے کے اندر