معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
وقوعِ رؤیتِ باری تعالیٰ فی الآخرۃ البتہ اس عالمِ فانی میں ہماری آنکھیں ایمان بالغیب اور اعمالِ صالحہ کے انوار سے بنائی جارہی ہیں اور یہ آنکھیں آخرت میں کھول دی جائیں گی۔ ان کے اندر وہاں مشاہدۂ تجلیاتِ الٰہیہ کی صلاحیت پیدا فرمادی جائے گی۔حکمت امتناعِ رؤیت فی الدنیا اور اس عالم میں اپنے کو حق تعالیٰ دکھادیں تو سارا عالم فنا ہوجاوے۔ ان مادّیات میں ان کی تجلیات کا تحمل نہیں ہے۔ ملائکہ حق تعالیٰ کی مخلوق ہیں، لیکن حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر فرشتہ نبی بناکر بھیج دیا جاتا تو تمہارا کام ہی تمام ہوجاتا لَقُضِیَ الْاَمْرُ؎ دیکھتے ہی رُوح فنا ہوجاتی۔ تو جس ذاتِ پاک کی مخلوقات میں یہ کرشمہ ہو تو ؎ جرعہ خاک آمیز چوں مجنوں کند صاف گر باشد ندانم چوں کند اسی کو حضرت عارف فرماتے ہیں ؎ زانکہ نامحدود ناید در حدود بحرِ مطلق چوں در آید درقیود مولانا فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ کی ذاتِ پاک غیر محدود ہے اور یہ عالَمِ ناسوت اور اس کی تمام مخلوقاتِ ممکنہ سب محدود ہیں،پس حق تعالیٰ شانہٗ حدود میں نہیں آسکتے ہیں۔ بحرناپیدا کنار ظرفِ محدود میں مقیّد نہیں ہوسکتا ہے۔تفکر فی اللہ سے ممانعت اورتفکر فی المخلوقات کا حکم اسی سبب سے سیدنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک میں ------------------------------