معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کیا آدمی کو یہ معلوم نہیں کہ ہم نے اس کو نطفے سے پیدا کیا ہے، سو وہ علانیہ اعتراض کرنے لگا ؎ آب و گل پر یہ تری بخیَہ گری فہم سے باہر ہے یہ صنعت گری ماں تھی تیری صنعتوں سے بے خبر بن رہا تھا پیٹ میں اس کے بشر ہاتھ کس کا کام کرتا ہے وہاں جز ترے دستِ کرم اے شاہِ جاں کارنامے دستِ قدرت کے ترے نو مہینے بعد ظاہر ہوگئے آج وہ اک نطفۂ بے جان سا لے کے نکلا خلعت انسان کا آفریں بر دست ِ قدرت قاہرہ خیرہ شد زاں کُلُّ عینٍ ناظِرہمثنوی شریف کی ایک حکایت مولانارومی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایاز نام کا ایک بہت غریب شخص تھا۔ محمود بادشاہ نے اس کے اخلاقِ عالیہ کے سبب اس کو اپنا محبوب اور مقرب بنالیا تھا، لیکن ایاز جس دن شاہ محمود کے یہاں حاضر ہوا تھا تو اس دن اس کے پاس صرف ایک پرانی گدڑی تھی اور ایک بوسیدہ پوستین تھا، جس کو ایاز نے ایک حجرے میں مقفّل کردیا تھا اور ہر روز تنہا اس حجرے میں داخل ہوتا اور اپنی گدڑی کو دیکھتا اور اپنے نفس کو مخاطب کرکے یہ کہتا کہ اے ایاز! ایک وہ دن تھا کہ اسی بوسیدہ گدڑی میں تو یہاں آیا تھا