معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
یعنی مجھے یہ ظاہری زندگی نہ چاہیے معنوی زندگی چاہیے ؎ تیغ جا نہا را کند پاک از عیوب زانکہ سیف افتاد محّاء الذّنوب تیغ جانوں کو عیوب سے پاک کردیتی ہے کیوں کہ سیف گناہوں کو محو کردینے والی ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اَلْمَوْتُ جَسْرٌ یُوْصِلُ الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبِ؎ ’’موت ایک پُل ہے جو بندۂ محب کو محبوبِ حقیقی سے واصل کردیتا ہے۔‘‘ یہودیوں نے جب دعویٰ کیا کہ ہم لوگ اولیاءاللہ ہیں تو حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم لوگ اس قول میں سچے ہو تو موت کی تمنّا کردو: قُلۡ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ ہَادُوۡۤا اِنۡ زَعَمۡتُمۡ اَنَّکُمۡ اَوۡلِیَآءُ لِلہِ مِنۡ دُوۡنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الۡمَوۡتَ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۶﴾؎ آپ کہہ دیجیے کہ اے یہودیو! اگر تمہارا دعویٰ ہے تم بلاشرکتِ غیرے اللہ تعالیٰ کے مقبول ہو تو تم موت کی تمنّا کرو اگر تم سچے ہو۔ پھر حق تعالیٰ نے یہ بھی خبر دی کہ اور وہ کبھی اس کی تمنا نہ کریں گے بوجہ ان اعمال کے جو اپنے ہاتھوں سے سمیٹے ہیں، اور اللہ کو خوب اطلاع ہے ان ظالموں کی۔موت سے طبعی وحشت مُضِرنہیں اس مقام پر حضرت مرشد پاک رحمۃ اللہ علیہ کی ایک بات یاد پڑی، ارشاد فرمایا کہ موت سے طبعی گھبراہٹ کا ہونا ایمان کے منافی نہیں ہے، یہودیوں کو موت سے اعتقادی اور عقلی وحشت تھی ، اور ایمان والوں کو جو کچھ موت سے گھبراہٹ ہوتی ہے وہ اعتقادی اور عقلی نہیں ہوتی۔ ------------------------------