معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
البتہ جب اللہ اور رسول کی محبت میں شدّت پیدا ہوجاتی ہے تو ایمان کے اس کامل درجے میں موت کی تمنّا درجۂ حال میں پیدا ہوجاتی ہے، اور بندہ جہاد کا متمنی ہوجاتا ہے۔حضرت عمر کی دعا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عرض کرتے ہیں: اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ شَھَادَۃً فِیْ سَبِیْلِکَ، وَاجْعَلْ مَوْتِیْ فِیْ بَلَدِ رَسُوْلِکَ ؎ اے اللہ! اپنی راہ میں مجھے شہادت نصیب فرمائیے اور میری موت اپنے رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں مقدر فرمادیجیے۔ حدیث شریف میں وارد ہے کہ جو مومن اپنے دل میں جہاد کی کسی درجے میں تمنا نہیں رکھتا اس کا خاتمہ نفاق کے ساتھ ہوتا ہے یا اس کے دل میں نفاق کا داغ ہوتا ہے۔بیانِ عشقِ حقیقی وَلَنِعْمَ مَاقَالَ الْعَارِفُ الرُّوْمِیْ رَحِمَہُ اللہُ تَعَالٰی ؎ حلق کاں نبود سزائے ایں شراب آں بریدہ بہ بشمشیرِ ضراب جو حلق کہ اس شرابِ محبت حق کے لائق نہ ہو وہ شمشیرِ قتال سے کٹا ہوا اچھا ہے، یعنی ایسے حلق کا نہ رہنا ہی اچھا ہے۔ دیدہ کو نبود ز و صلش زر فرہ آنچناں دیدہ سفید و کور بہ جو آنکھ اس محبوبِ حقیقی کے وصل سے یعنی قرب سے تازہ نہ ہو ایسی آنکھ کا سفید اور کور ہونا بہتر ہے۔ ------------------------------