معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مت بھولنا۔اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے تمہیں ابدال، اقطاب، اوتاد، غوث، مجدّد جو چاہیں بنادیں، لیکن میرا اسوۂ حسنہ سامنے رکھنا اور یاد رکھنا کہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حضور میں اپنا بندہ ہونا پہلے عرض کیا ہے، پھر اس اظہارِ عبدیت کے بعد انعامِ رسالت کا ذکر فرمایا ہے، اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم راتوں میں نماز کے اندر اس قدر قرآن پڑھتے تھے کہ کھڑے کھڑے پائے مبارک سوج آتے تھے۔حضورﷺکی شانِ عبودیت لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ مَاعَبَدْنَاکَ حَقَّ عِبَادَتِکَ؎ اے اللہ! آپ کی عظمت اور جلالت کے شایانِ شان محّمد سے عبادت نہ ہوسکی ؎ جن کے رُتبے ہیں سوا ان کو سوامشکل ہےغیر عَارف کا جہل غیر عارف بے سمجھ آدمی جب کچھ نفلیں پڑھنے لگتا ہے تو خود کو اللہ تعالیٰ کا مقرب اور نہ جانے کیا کیا سمجھ لیتا ہے، اور دوسروں کو حقیر نظر سے دیکھنے لگتا ہے، یہ بڑی کم ظرفی اور نا اہلی اور جہل ہے، عابد غیر عارف کو شیطان اپنا کھلونا بنالیتا ہے۔شیطانی زہر اور شیطان جس زہر کو پی کر مردود ہوا تھا وہیاَنَاخَیْرٌ کا زہر آلود سبق پڑھادیتا ہے۔کم ظرف اور اہلِ ظرف کا فرق کم ظرف جلد اُبل جاتا ہے اور اہلِ ظرف میں تحمل ہوتا ہے، عارفین کے ------------------------------