معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
وَ الۡاَرۡضِ ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿۱۹۱﴾؎ ان آیتوں میں حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی محبتِ کاملہ اور عبدیتِ کاملہ کا ذکر ہے، یعنی یہ لوگ حق تعالیٰ کی محبت میں ایسے سرگرم ہیں اور اللہ کی یا د ان کے دلوں میں اس طرح پیوست ہوگئی ہے کہ جب کھڑے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں: اللہ، جب بیٹھتے ہیں تو کہتے ہیں: اللہ، جب لیٹے لیٹے کروٹ بدلتے ہیں تو کہتے ہیں: اللہ۔ انسان کی زندگی ان ہی تین حالتوں میں گھری ہوئی ہے، یا کھڑا ہو یا بیٹھا ہویا کسی پہلو پر لیٹا ہو ،اور ان تین حالتوں میں وہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں۔محبّت کا تیر گویا ان کو محبت کا تیر لگ گیا ہے، جس کی خلش ان کو ہر وقت اللہ تعالیٰ کی یاد کے لیے بے قرار رکھتی ہے۔ ہمارے حضرت مرشدِ پاک رحمۃ اللہ علیہ کبھی کبھی حق تعالیٰ کی محبت میں جوش میں آکر یہ اشعار پڑھا کرتے تھے ؎ تری نگاہ کے مجروح اور بھی ہیں کئی کسی کے دل میں رہی اور کسی کے پار گئی مگر یہ مجھ سے ہی کی تونے ترک بات نئی درونِ سینۂ من زخم بے نشاں زدۂ بحیرتم کہ عجب تِیر بے کماں زدۂ کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرنیمکش کو یہ خلش کہاں سے ہوتی ہے جو جگر کے پار ہوتا کفر کافر را و دیں دیندار را ذرۂ دردِ دلے عطّار را ------------------------------