معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
حدیث شریف متعلق بأولیائے خستہ حال و پراگندہ بال حدیث شریف میں آیا ہے کہ یہ مستانِ خدا ایسے ہیں کہ بظاہر عشقِ حق نے ان کو بے سرو سامان خستہ حال کر رکھا ہے، یہاں تک کہ ان کے کپڑے بھی میلے ہوتے ہیں اور پراگندہ بال ہوتے ہیں، اگر کسی کے دروازے پر جائیں تو دھکے دیے جائیں، یعنی جہاں جائیں کوئی کھڑا نہیں ہونے دیتا، مگر عنداللہ ان کا یہ درجہ ہوتا ہے کہ اگر وہ اللہ پر قسم کھا بیٹھیں یعنی ان کے منہ سے نکل جاوے کہ قسم ہے اللہ ایسا ہی کردیں گے، تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کو سچا کردیتے ہیں۔ فائدہ: اس حدیث سے تین امر ثابت ہوئے: ایک یہ کہ بعضے اولیاء اللہ ظاہر میں ذلیل و خوار ہوتے ہیں تو ولایت کے لیے وجاہتِ دنیویہ لازم نہیں۔ دوسرا یہ کہ بعض اولیاء اللہ کییہ خاص شان بھی ہوتی ہے کہ جو کچھ ان کی زبان سے نکل جاتا ہے اللہ تعالیٰ پورا کردیتے ہیں۔اور تیسرا امر رُبَّ اَشْعَثَ اَغْبَرَمَدْفُوْعٍ بِالْاَبْوَابِ لَوْاَقْسَمَ عَلیَ اللہِ لَاَبَرَّہٗ؎ میں رُبَّ جو ہے وہ تقلیل کے لیے ہے، سب اولیاء اللہ کے لیے ایسا ہونا لازم نہیں بلکہ بعض ترکِ دُعا کو ترجیح دیتے ہیں، ہر ایک کی شان جدا ہے ؎ مبیں حقیر گدایان عشق راکیں قوم شہانِ بے کمر و خسروان بے کلہ اند گدائے میکدہ ام لیک وقت مستی بیں کہ ناز بر فلک و حکم برستادہ کنم اس راہ میں اخلاص ہی اصل پونجی ہے، اگر اخلاص نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ذکرمیں کیفیت کا انتظار نہ چاہیے بعض لوگ ذکر اللہ میں کیفیات کے منتظر ہوتے ہیں۔ ایک صاحب نے ------------------------------