معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
نواسے تھے۔ چھ سال کی عمر میں جب اپنے والد صاحب کے ساتھ بابا فریدالدین عطا ر رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت خواجہ فریدالدین عطار رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کو اپنی مثنوی ’’اسرار نامہ‘‘ تبرکاً ہدیہ دی اور آپ کے والد صاحب سے فرمایا کہ یہ لڑکا ایک دن غلغلہ بلند کرے گا۔ چند سال بعد مولانا نے تکمیلِ علوم کے لیے شام کا سفر فرمایا اور پھر سات سال دمشق میں تحصیلِ علوم و فنون کرتے رہے۔ تمام مذاہب سے واقف تھے۔ علمِ کلام،علمِ فقہ اور اخلاقیات میں خاص ملکہ رکھتے تھے۔ فلسفہ و حکمت و تصوف میں اُس وقت ان کا کوئی نظیر نہ تھا۔ مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ پھر درس و تدریس میں مشغول ہوگئے۔مولانا رُومی کے لیے حضرت تبر یزی کی دعا اُدھر حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ نے دعا کی کہ اے اللہ! مجھے ایسا بندہ عطا فرمائیے جو میری آتشِ محبّت اور صحبت کا متحمل ہوسکے اور اس آتشِ عشقِ حقیقی کی امانت اس کے سپرد کردوں۔دعائے منظوم حضرت تبریزی اے خدا ملتا کوئی بندہ مجھے جو صحیح معنوں میں ہو لائق ترے اے خدا جو آگ میرے دل میں ہے جو تڑپ اس نیم جاں بسمل میں ہے میری نسبت میں جو سوزِ عشق ہے دل میں گویا کوہ ِ طورِ عشق ہے عشقِ حق سے اس کا سینہ پُر کروں اور صدف کو اُس کے میں پُر دُر کروں