معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
الحال سے ہدایت اور راہ بری کا کام نہیں لیا جاسکتا ،کیوں کہ وہ خود جس حال میں مغلوب ہے اسی حال میں دوسروں کو بھی مغلوب کردے گا۔مغلوبُ الحال مثل بچے کے ہوجاتا ہے مغلوب الحال کی مثال حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ اطفال سے دیاکرتے تھے، یعنی جس طرح بچّے باپ کی داڑھی نوچ لیتے ہیں تو باپ کو ناگوار نہیں معلوم ہوتا بلکہ باپ کو بچے کا یہ شغل بھلا معلوم ہوتا ہے لیکن اگر کوئی بالغ اولاد اس بچے کی نقل شروع کردے تو اس پر جوتے پڑجاویں۔مجذوب اور مغلوبُ الحال کی تقلید جائز نہیں اسی وجہ سے مجذوب اور مغلوب الحال کی تقلید دوسروں کے لیے جائز نہیں ہے، کیوں کہ وہ غلبۂ حال سے معذور ہے، اور دوسرا معذور نہیں، پس اس کے لیے اس حال کی تقلید پر مواخذہ ہوگا اور اس سے مواخذہ نہ ہوگا، عقل کے جس معیار پر احکام ِشریعت نافذ ہوتے ہیں اس معیار سے مغلوب الحال کی عقل مغلوب ہوکر نیچے اتر آتی ہے، اس لیے اس میں اُن سے احیاناً بعض اقوال و افعال خلافِ شرع صادر ہوجاتے ہیں، حق تعالیٰ کے نزدیک وہ معذور ہیں، لیکن اہل ِہویٰ اور بوالہوس بزرگوں کی آڑ میں نفس پروری کا راستہ نکال لیتے ہیں، اور علماء کی نکیر پر جواب دیتے ہیں کہ فلاں بزرگ تو کرتے تھے، اس توضیحِ مذکور سے صاف ان کی گمراہی اور اس استدلال کا باطل ہونا ثابت ہوگیا۔ کسی بزرگ کا وہ قول اور وہ فعل جو شریعت کے خلاف ہو ہر گز قابلِ تقلید نہیں، البتہ اگر اس وقت کے علمائے ربّانیّین نے ان کو مغلوب الحال تسلیم کیا ہے تو اُن پر نکیر نہ کریں گے، ان کا معاملہ حق تعالیٰ کے حوالے کردیا جاوے گا۔مجذوب سالک کا چپڑاسی ہوتا ہے ایک شخص نے مجھ سے پوچھا کہ مجذوب کس کو کہتے ہیں؟ میں نے جواب دیا