معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
پانی کشتی کے اندر کشتی کی ہلاکت کا سبب ہے اور پانی کشتی کے نیچے کشتی کی روانی کا ذریعہ ہے۔ دنیا حاصل کرنے سے کون منع کرتا ہے، البتہ دنیا کو دل میں رکھنے سے منع کیا جاتا ہے، کیوں کہ قلب کو حق تعالیٰ نے اپنی یاد کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ دل کی غذا صرف ذکر اللہ ہے۔ ارشاد فرماتے ہیں: اَلَابِذِکْرِاللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ خوب سُن لو کہ دلوں کو چین اور اطمینان صرف اللہ تعالیٰ ہی کی یاد سے میسّر ہوتا ہے۔ پس قلب ایک شاہی محل ہے جس میں صرف شہنشاہِ حقیقی سکونت کرسکتا ہے، دل کوئی بھٹیار خانہ نہیں ہے کہ جس کو چاہو ٹھہرالو، اگر ٹھہراؤ گے تو اللہ کے نزدیک ظالم اور گستاخ سمجھے جاؤ گے۔دوسرا اعتراض اور اس کا جواب اب اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ جب تک دنیا کی محبت نہ ہوگی تو ہم دوسری قوموں کی طرح حصولِ دنیا میں رات دن سرگرمی اور مشقت نہیں کرسکتے ہیں، کیوں کہ جب دل دنیا سے اچاٹ ہوگا تو ظاہر ہے کہ دنیا کمانے میں ہم یقیناً دوسری قوموں سے پیچھے رہ جائیں گے۔ اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ یہ خیال محض نادانی ہے۔ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم نے سلطنت کرکے دکھادی ہے۔ سلطنت ، فوج اور لشکر کے ساتھ یہ اللہ کے ولی تھے اور جس طرح اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے حق تعالیٰ نے ان کے متعلق اپنی رضا کا اظہارفرمایااسی طرح ان حضرات کی اتباع کرنے والوں کے متعلق بھی اپنی خوشنودی کا اظہار فرمایا ہے۔ اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے یہ حضرات بھی ہمارے مخدوم اور متبوع بن گئے۔ وَ السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ