معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
رَبِّ اِنِّیۡۤ اَعُوۡذُ بِکَ اَنۡ اَسۡـَٔلَکَ مَا لَـیۡسَ لِیۡ بِہٖ عِلۡمٌ ؕ وَ اِلَّا تَغۡفِرۡ لِیۡ وَ تَرۡحَمۡنِیۡۤ اَکُنۡ مِّنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۴۷﴾ اے میرے رب! میں اس امر سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں کہ آپ سے ایسے امر کی درخواست کروں جس کی مجھ کو خبر نہ ہو، اور اگر آپ میری مغفرت نہ فرماویں گے اور مجھ پر رحم نہ فرماویں گے تو میں تو بالکل تباہ ہی ہوجاؤں گا۔ شانِ عتاب میں جو عنوان تھا فَلَا تَسۡـَٔلۡنِ مَا لَـیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ، اسی عنوان کا ادب حضرت نوح علیہ السّلام نے اپنی دعا رَبِّ اِنِّیۡۤ اَعُوۡذُ بِکَ اَنۡ اَسۡـَٔلَکَ مَالَـیۡسَ لِیۡ بِہٖ عِلۡمٌ میں کیا ہے۔حضرت یُوسف کی عبدیت کاملہ حضرت زلیخاعلیہاالسّلام کے بارے میں سیدنا حضرت یوسف علیہ السّلام کی براءت کے سلسلہ میں خود حضرت زلیخا علیہاالسّلام کے خاندان کے ایک بچّے نے شہادت دی کہ وَ شَہِدَ شَاہِدٌ مِّنۡ اَہۡلِہَا ۚ اِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ قُدَّ مِنۡ قُبُلٍ فَصَدَقَتۡ وَ ہُوَ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۲۶﴾ وَ اِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ فَکَذَبَتۡ وَہُوَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۲۷﴾ اور اس عورت کے خاندان میں سے ایک گواہ نے جو شیر خوار بچہ تھا اور حضرت یوسف علیہ السّلام کے معجزے سے بول پڑا،آپ کی براءت پر شہادت دی کہ ان کا کُرتہ اگر آگے سے پھٹا ہے تو تنزلاً و تبرعاً تسلیم کرلیا کہ عورت سچی اور یہ جھوٹے، اور اگر کُرتہ پیچھے سے پھٹا تو عادتًا یقینی ہے کہ عورت جھوٹی اور یہ سچّے۔ دوسری شہادت حضرت یوسف علیہ السّلام کے اس ساتھی کی ہے جس نے قید خانہ میں آپ کے اندر بزرگی کے آثار پاکر آپ سے یوں عرض کیا یُوۡسُفُ اَیُّہَا الصِّدِّیۡقُ ہمارے حضرت رحمۃ اللہ علیہ عجیب ترجمہ تحریرفرماتے ہیں ’’اےیوسف!