معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
وہ دونوں عالم میں ظلِّ دوست میں سوگئے، یعنی ان کی نظر اسباب سے اٹھ گئی اور مسبِّب الاسباب سے انہوں نے اپنا تعلق قائم کرلیا۔ ہمارے خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے خوب فرمایا ہے ؎ کسی کو رات دن سرگرمِ فریاد و فغاں پایا کسی کو فکرِ گونا گوں میں ہر دم مبتلا پایا کسی کو ہم نے آسودہ نہ زیرِ آسماں پایا بس اک مجذوب کو اس غمکدہ میں شادماں پایا جو بچنا ہو غموں سے آپ کا دیوانہ بن جائےمیرا ایک واقعہ لفظ ’’دیوانہ‘‘ پر مجھے اپنا ایک واقعہ یاد پڑا۔ ایک بار حضرت مرشدی مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ سفر میں ہمراہ تھا، حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے سر مبارک میں تیل کی مالش کررہا تھا، کچھ احباب و رفقائے سفر چنے کے ہولے کھارہے تھے اور میرے منہ میں بھی اس کے دانے ڈال دیا کرتے تھے، اس وقت میں نے یہ مصرع پڑھا تھا ؎ دیوانہ باش تاغمِ تو دیگراں خورند ترجمہ: دیوانہ ہوجا تاکہ تیرا غم دوسرے لوگ کھائیں۔ کچھ دیر کے بعد حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے ہنس کر فرمایا کہ بھائی!یہ مولوی صاحب میرے سرپرست ہیں،یہ بطور لطیفہ ارشاد فرمایا، کیوں کہ مالش کے وقت میرے ہاتھ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے سر مبارک پر خدمت میں مصروف تھے۔یہ عارفین سایٔہ دوست میں دوست پر اعتماد کرکے سوئے ہوئے ہیں، یعنی طلبِ اسباب و تدابیر میں