معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
حضرت حاجی امداداللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ حضرت! اللہ اللہ تو کرتا ہوں لیکن کوئی نفع نہیں معلوم ہوتا۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ بڑے محقق تھے، ارشاد فرمایا کہ یہ کیا کم ہے کہ تم اللہ کا نام لیتے ہو، یہ توفیق معمولی نعمت ہے؟ جب پہلا اللہ کہنا قبول ہوجاتاہے تب دوسری بار اللہ کا نام منہ سے نکلتا ہے ، اگر قبول نہ ہوتا تو دوسری بار نام لینے کی توفیق سلب فرمالیتے ؎ گفت آں اللہ تو لبیکِ ماست آں نیاز و در د و سوزت پیکِ ماست ترس وعشقِ تو کمند شوقِ ماست زیر ہر لبیک تو لبیک ہا ست ذکرِ حق پاک است چوں پاکی رسید رخت بربندد بروں آید پلید می گریزد ضدہا از ضدہا شب گریزد چوں بر افروزد ضیا چوں در آید نام ِ پاک اندر دہاں نَے پلیدی ماند ونَے آں دہاں اُذْکُرُوا اللہ شاہِ ما دستور داد اندر آتش دید ما را نور داد چہ کشد ایں نار را نورِ خدا نورِ ابراہیم را ساز اوستاترجمہ ۱) حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تیرااللہ کہنے کے بعد پھر اللہ کہنا یہی حق تعالیٰ کی طرف سے لبیک ہے، اور تیرا نیاز اور دردِ عشق اور سوز حق تعالیٰ کی طرف سے پیغام ہے۔