معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اہلِ دربار میں سے دوسرے شخص نے کہا کہ حضور! میں آپ کے سامنے آپ کی آنکھ جھپکنے سے پہلے تخت لاکر حاضر کرسکتا ہوں۔ پس حضرت سلیمان علیہ السّلام کی آنکھ جھپکنے سے پہلے آپ کے سامنے بلقیس کے تخت کو اس شخص نے لاکر کھڑا کردیا۔ حضرت سلیمان علیہ السّلام کی عبدیتِ رفیعہ اس مقام پر قابلِ عبرت ہے۔فرماتے ہیں: ہٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّیۡ ۟ۖ لِیَبۡلُوَنِیۡۤ ءَاَشۡکُرُ اَمۡ اَکۡفُرُ ؕ وَ مَنۡ شَکَرَ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیۡ غَنِیٌّ کَرِیۡمٌ ﴿۴۰﴾؎ حضرت سلیمان علیہ السّلام تخت کو رو برو دیکھ کر فرمانے لگے کہ یہ بھی میرے پروردگار کا ایک فضل ہے تاکہ وہ میری آزمایش کرے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری،اور جو شخص شکر کرتا ہے وہ اپنے ہی نفع کے لیے شکر کرتا ہے، اور جو ناشکری کرتا ہے تو میرا رب غنی اور کریم ہے۔ سبحان اللہ!ہر ہر لفظ سے بندگی کی شان ظاہر ہورہی ہے۔ کہیں سے اپنے اوپر نِگاہ نہیں ہے کہ میری سلطنت ایسی ہے یا میرے رفقاء ایسے ہیں، ہٰذَامِنْ فَضْلِ رَبِّیْ سے نفس کی جڑ کاٹ دی۔ خاص بندوں کی نگاہ تو ہر وقت ان ہی کے فضل پر رہتی ہے، اپنے اوپر نگاہ عبودیت کی رہتی ہےاور اس فضل کو بھی اپنے لیے آزمایش سمجھتے ہیں،خاص بندوں کو عبودیت بھی نہایت بلند عطا کی جاتی ہے۔خواص بندے انعاماتِ الٰہیّہ کو امتحاناتِ الہٰیّہ سمجھتے ہیں وہ انعاماتِ الہٰیہ کو امتحاناتِ الہٰیہ سمجھتے ہیں۔ عُجب اور پندار تو نا اہلوں کو پیدا ہوجاتا ہے، ناکساں کم ظرف اور کم حوصلہ ہوتے ہیں۔ حوصلہ کہتے ہیں چڑیوں کے پیٹ میں جہاں ان کا دانہ جمع ہوتا ہے، ہندی زبان میں اس کو پوٹی کہتے ہیں، حوصلہ عربی لفظ ہے۔ حضرت شاہ عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ نے ’’موضح القرآن‘‘ میں ہٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّیۡ کی تفسیر میں تحریر فرمایا ہے کہ’’یہ ظاہر کے اسباب سے نہیں آیا ہے، اللہ کا ------------------------------