معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مولانا عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے لوگو! بہت عالم دین کی سمجھ سے محروم ہیں، یہ صرف کتاب کے نقوشِ ظاہری کے حافظ ہیں، حسیب نہیں ہیں۔صحیح علم کی تعریف صحیح علم کی تعریف یہ ہے کہ وہ اللہ تک پہنچادے، ’’علمے کہ رہ بحق ننماید جہالت است‘‘، جو علم کہ حق تعالیٰ تک نہ پہنچائے وہ جہالت ہے، اس کا نام صنعت و حرفت ہے، علم اس کا نام نہیں ہے، علمِ حقیقی کی دولت جس کو عطا ہوتی ہے اس کے سامنے ہفت اقلیم کی سلطنت گرد ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں جہاں کی نعمتوں میں سے کسی نعمت کو خیرِ کثیر نہیں فرمایا ہے مگر دین کی خوش فہمی کو خیرِ کثیر فرمایا ہے، ارشاد فرماتے ہیں: (اور سچ تو یہ ہے کہ) جس کو دین کا فہم مل جائے اس کو بڑی خیر کی چیز مل گئی۔ وَ مَنۡ یُّؤۡتَ الۡحِکۡمَۃَ فَقَدۡ اُوۡتِیَ خَیۡرًا کَثِیۡرًاؕ ؎ خیراسمِ تفضیل ہے، پس اس آیت سے علمِ دین کا تمام نعمتوں سے افضل ہونا ثابت ہوتا ہے۔نعمتِ علمِ دین دونوں جہاں کی نعمتوں سے بڑھ کر ہے کیوں کہ دنیا اور دنیا کی تمام نعمتوں کو زوال اور فنا ہے، لیکن دین کی خوش فہمی سے حق تعالیٰ کی عظمت اور معرفت جو نصیب ہوگی اوراس معرفت کے ساتھ جو عبادات ہوں گی ان کے انوار ہمیشہ باقی رہیں گے اور جنت میں یہی انوارابد الآباد کی نعمتوں میں پہنچادیں گے۔ رنگِ صدق و رنگِ تقوٰی و یقیں تا ابد باقی بود بر عابدیں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صدق کا رنگ اور تقویٰ کا رنگ اور یقین کا رنگ ہمیشہ ہمیشہ عابدین پر باقی رہنے والا ہے۔ ------------------------------