معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
نیند کو حق تعالیٰ انسان کی لازمی فطرت قرار دے کر ہر روز موت کا اور ترکِ دنیا کا سبق پڑھاتے ہیں،اور مرتے دم تک اس سبق کا تکرار جاری رہتا ہے۔ حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ شب ز زنداں بےخبرزندانیاں شب ز دولت بےخبرسلطانیاں رات کو جب لوگ سوجاتے ہیں تو قیدی لوگ قید خانہ سے اور سلاطین اپنی سلطنت اور دولت سے بے خبر ہوجاتے ہیں اور اس بے خبری کے سبب دونوں کی ایک حیثیت ہوجاتی ہے، اور یہی حالت مرنے کے بعد ہوجاتی ہے۔ چہ بر تخت مردن چہ برروئے خاک خواہ تختِ شاہی پر مرے یا خاک پر مرے سب مُردے یکساں ہوجاتے ہیں بے بسی اور عاجزی میں، خواہ بادشاہ ہو یا فقیر ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دراصل سب خاکی تھے، پس خاک کی طرف لوٹ کر ایک حقیقت میں تبدیل ہوجاتے ہیں، اسی کو حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:مِنۡہَا خَلَقۡنٰکُمۡ اسی مٹی سے ہم نے تم لوگوں کو پیدا کیا ہے وَ فِیۡہَا نُعِیۡدُکُمۡاور اسی مٹی میں تم لوگوں کو لوٹادیں گےوَمِنۡہَا نُخۡرِجُکُمۡ تَارَۃً اُخۡرٰی ؎ اور اسی مٹی سے تم لوگوں کو دوبارہ اٹھاکر کھڑا کریں گے،یعنی قیامت کے دن حساب و کتاب کے لیے پھر زندہ کردیں گے۔ پس ہر انسان خاکی ہے، اگرچہ ہر ایک کی صورت اور ہر ایک کا رنگ جدا ہے، اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎انسان کی حقیقت ہند و قیچاقی و رومی و حبش جملہ یک رنگ اندر اندر گور خوش ’’ہندی اور قیچاقی جو ایک قوم ہے ترکوں کی، اور رومی اور حبشی یہ سب کے سب اپنی ------------------------------