معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
فرماتے ہیں۔ ایک بزرگ نے بارش دیکھ کر فرمایا کہ اے اللہ! شکر ہے کہ بڑے موقع سے آپ نے بارش فرمائی، آواز آئی کہ او بے ادب! اور میں نے کب بے موقع بارش کی ہے ؎ مقرباں رابیش بود حیرانیحضرت تھانوی کا دوسرا واقعہ ہمارے ضلع کے ایک حاجی صاحب حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ جمعہ کا دن تھا، حضرت اپنے کرتے پائجامے میں تشریف لائے، حاجی صاحب معمر آدمی تھے، بے تکلّف تھے، عرض کیا کہ حضرت! آپ نے عبا نہیں پہنی؟ فرمایا: عبا بڑوں کا لباس ہے۔ حاجی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت! آپ بھی تو بڑے ہیں، فرمایا کہ ’’میں کیا بڑا ہوں، ابھی تو میرا ایک خُلق بھی درست نہیں ہوا۔‘‘اللہ کی کبریائی جن کے سامنے ہوتی ہے وہ اپنے کو سراپا تقصیر سمجھتے ہیں۔حضرت ابراہیمکی عبدیت حضرت ابراہیم علیہ السّلام جلیل القدر رسول ہیں اور اللہ تعالیٰ کے خلیل تھے۔ خلیل کہتے ہیں گاڑھے دوست کو۔ وَ اتَّخَذَ اللہُ اِبۡرٰہِیۡمَ خَلِیۡلًا ﴿۱۲۵﴾؎ اور بنالیا اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السّلام کو اپنا گاڑھا دوست۔ اور ایک جگہ حق تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ وَاِذِابۡتَلٰۤی اِبۡرٰہٖمَ رَبُّہٗ بِکَلِمٰتٍ فَاَتَمَّہُنَّ ؕ قَالَ اِنِّیۡ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ اِ مَا مًا ؕ؎ اور جس وقت امتحان لیا حضرت ابراہیم علیہ السّلام کا ان کے پروردگار نے چند باتوں میں اور وہ ان کو پورے طور سے بجا لائے، تو حق تعالیٰ نے فرمایا کہ میں تم کو لوگوں کا مقتدا بناؤں گا۔ ------------------------------