معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کے دستِ قدرت سے ہورہے ہیں، اللہ کی ربوبیت اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک کو بالکل سامنے کردیتی ہے، ارشاد فرماتے ہیں: وَ فِی الۡاَرۡضِ اٰیٰتٌ لِّلۡمُوۡقِنِیۡنَ ﴿ۙ۲۰﴾وَ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ ﴿۲۱﴾ ؎ اور یقین لانے والوں کے لیے زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں اور خود تمہاری ذات میں بھی، تو کیا تم کو دکھائی نہیں دیتا؟تقدیمِ صِفت شدّت علی الکفار کی حکمت حق تعالیٰ نے حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی شان میں اَشِدَّآءُ عَلَی الۡکُفَّارِکی صفت کو مقدم فرماکر منافقین کا قلع قمع فرمادیا، کیوں کہ جان دینا منافق کا کام نہیں ہے ؎ کارِ مرداں روشنی و گرمی است کارِ دُوناں حیلہ و بے شرمی است یعنی مَردوں کا کام روشنی و گرمی ہے اور کمینوں کا کام حیلہ سازی اور بے حیائی ہے۔ اس صفت کی تقدیم میں بڑے علوم رکھ دیے ہیں ؎ عشق اوّل از چرا خونی بود تاگریزد ہر کہ بیرونی بود مولانا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عشق کا دروازہ اوّلاً خونی کیوں نظر آتا ہے تاکہ بیرونی لوگ یعنی غیر مخلصین بھاگ جائیں اور جو اپنے محبِّ خاص ہیں وہ داخل ہوجائیں ؎ در رہِ منزلِ لیلیٰ کہ خطر ہا ست بجاں شرطِ اوّل قدم آنست کہ مجنوں باشی ہمارے حضرت مرشد مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اپنے وعظ میں عجیب وجد کے ساتھ یہ شعر ارشاد فرمایاکرتے تھے ؎ ------------------------------