معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اور ان باخبر بندوں کی پہچان یہ ہے کہ وہ جب خرچ کرنے لگتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں کہ معصیت میں صَرف کرنے لگیں اور نہ تنگی کرتے ہیں کہ طاعاتِ ضروریہ میں بھی خرچ کی کوتاہی کریں اور ان کا خرچ کرنا اس افراط و تفریط کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے۔ حق تعالیٰ نے یہ پانچویں پہچان بیان فرمائی ہے، آگے فرماتے ہیں:اللہ والوں کی چھٹی صِفت اور ترکِ معاصی میں اُن کی شان یہ ہے کہ وَالَّذِیۡنَ لَا یَدۡعُوۡنَ مَعَ اللہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ وَ لَا یَقۡتُلُوۡنَ النَّفۡسَ الَّتِیۡ حَرَّمَ اللہُ اِلَّا بِالۡحَقِّ وَ لَا یَزۡنُوۡنَ ’’اور جو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور معبود کی پرستش نہیں کرتے اور جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا ہے اس کو قتل نہیں کرتے، مگر حق پر، یعنی جب قتل کے وجوب یا اباحت کا سببِ شرعی پایا جاوے اس وقت اور بات ہے،اور وہ زنا نہیں کرتے وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ یَلۡقَ اَثَامًا اور جو شخص ایسا کام کرے گا تو سزا سے اس کو سابقہ پڑے گا‘‘ یُّضٰعَفۡ لَہُ الۡعَذَابُ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وَ یَخۡلُدۡ فِیۡہٖ مُہَانًا کہ قیامت کے دن اس کا عذاب بڑھتا چلا جاوے گا، اور وہ پستی میں ہمیشہ ذلیل ہوکر رہے گا۔ اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللہُ سَیِّاٰتِہِمۡ حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ اللہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۷۰﴾ وَ مَنۡ تَابَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّہٗ یَتُوۡبُ اِلَی اللہِ مَتَابًا ﴿۷۱﴾؎ مگر جو شرک اور معاصی سے توبہ کرلے اور اس توبہ کے قبول ہونے کی شرط یہ ہے کہ ایمان بھی لے آوے اور نیک کام کرتا رہے یعنی ضرو ری طاعات کو بجا لاتا رہے تو حق تعالیٰ ایسے لوگوں کے گناہوں کو محو کرکے ان کی جگہ آیندہ نیکیاں عنایت فرماوے گا، اور یہ محوِسیئات اور ثبتِ حسنات اس لیے ہوا کہ اللہ تعالیٰ غفور ہے اس لیے سیئات کو محو کردیا، اور رحیم ہے اس لیے حسنات کو ثبت فرمایا۔ ------------------------------