معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
سالک کا صحیح مسلک الغرض اپنی طرف سے اس راہ میں سالک کا یہی مسلک ہونا چاہیے کہ ؎ احمد تو عاشقی بمشیخت تراچہ کار دیوانہ باش سلسلہ شد شد نشد نشد پھر اگر شیخ اجازت فرمادے تو اپنے کو نا اہل سمجھتے ہوئے دین کی خدمت میں لگ جائے۔ شیخ کی اجازت کی برکت سے اب حق تعالیٰ کی غیبی امداد ہمراہ ہوگی، مگر اپنے تمام انعاماتِ ظاہرہ و باطنہ کو محض فضل اور عنایتِ حق سمجھتا رہے، کبھی اپنے اوپر نگاہ نہ جائے کہ میں ایسا متقی اور نیک ہوں کہ اب دوسروں کی راہ بری کے قابل ہوں۔ اگر یہ خیال آیا تو سمجھ لو کہ بس اب شیطان کا تسلط ہورہا ہے۔ بندگیٔ او بہ ازسُلطانی است کہ اَنَا خَیْرٌ دمِ شیطانی است حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ کی بندگی اور غلامی سلطانی سے بہتر ہے، کیوں کہ اَنَاخَیْرٌیہ شیطانی پھونک ہے، اسی زہریلے مادّے یعنی تکبّر سے خود بھی مردود ہے اور بنی آدم کو اسی راہ سے مردود بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ پس جب یہ خیال آوے تو حق تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’شیطان اگر وسوسہ ڈالے تو ہماری پناہ میں آجاؤ۔‘‘علاجِ وسوسۂ شیطانی وَ اِمَّا یَنۡزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیۡطٰنِ نَزۡغٌ فَاسۡتَعِذۡ بِاللہِ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ؎ ایک دفعہاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ سے شیطان کے قدم اُکھڑ جاتے ہیں، اور اسی کو تین بار پڑھ کر بائیں طرف قلب پر تھتکار دے۔ حضرات صحابہ ------------------------------