معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
وَجِلَۃٌ میں حق تعالیٰ نے ہدایت ِ کاملہ کی تعلیم فرمادی کہ اعمال کرکے بے خوف نہ ہونا چاہیے، اور اس آیت میں ان بندوں کی تعریف فرمائی گئی ہے جو اچھے اعمال کرکے خوف زدہ رہیں۔حق تعالیٰ کا راستہ تذلّل اور خواری اور غلامی کا ہے، ناز و پندار اور عُجب اور تکبّر شیطان کا راستہ ہے۔ طریق کا حاصل یہی ہے کہ کرتا رہے اور ڈرتا رہے، مرتے دم تک یہ دونوں کام جاری رہیں ؎ دریں راہِ حق عجز و مسکینیت بہ از طاعت و خویشتن بینیت حق تعالیٰ کے راستے میں عاجزی اور مسکنت اس طاعت سے بہتر ہے جو خود بینی کے ساتھ ہو۔ اسی کو ہمارے خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے ؎ ناز تقویٰ سے تو اچھی ہے نیازِ رندی جاہِ زاہد سے تو اچھی ہے مِری رُسوائی اے جلیل اشکِ گناہ گار کے اک قطرہ کو ہے فضیلت تری تسبیح کے سو دانوں پرحضرت مولانا قاسم صاحب نانوتویکا ایک ارشاد حضرت مولانا قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بڑی معرفت کی بات ارشاد فرمائی ہے۔ ارشاد فرمایا کہ حق تعالیٰ کے دربار میں ایک چیز نہیں ہے اور جس دربار میں جو چیز نہیں ہوتی اس کی بڑی قدر ہوتی ہے، وہ چیز کیا ہے؟ بندوں کی گریہ و زاری اور ان کی ندامت و خواری، اللہ تعالیٰ کے دربار میں ان چیزوں کی بڑی قدر ہوتی ہے۔ حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ کہ برا بر می کند شاہِ مجید اشک را در وزن باخونِ شہید کہ وہ شاہِ مجید برابر رکھتا ہے اشک گریہ کو وزن میں خون شہیدکے ساتھ۔