معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
تھے، غلبۂ حضور مع الحق کا یہ عالم تھا کہ آپ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکو پہچان نہ سکے اور دریافت فرمایا کہ مَنْ اَنْتِ تو کون ہے؟ عرض کیا: اَنَاعَائِشَۃُ میں عائشہ ہوں، پھر بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ پہچانا لہذا پھر دریافت کیا کہ مَنْ عَائِشَۃُ عائشہ کون؟ عرض کیا:بِنْتُ اَبِیْ بَکْرٍ ابوبکر کی بیٹی، پھر بھی آپ کو اس حالت سے افاقہ نہ ہوا، دریافت فرمایا کہ مَنْ اَبُوْبَکْرٍ ابوبکر کون ہیں؟ عرض کیا: اِبْنُ اَبِیْ قُحَافَۃَ ابو قحافہ کے بیٹے، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ مَنْ اَبُوْقُحَافَۃَ ابو قحافہ کون؟ تب حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر دہشت اور خوف کا غلبہ ہوا اور چپکے سے واپس ہوگئیں۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت سے افاقہ ہوا تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سب ماجرا کہہ سنایا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ! میرے اور میرے اللہ کے درمیان ایک مخصوص وقت ہوتا ہے، اس وقت میں مجھے ایسا قرب نصیب ہوتا ہے کہ اس مقامِ قرب میں نہ تو کسی نبیٔ مرسل کی رسائی ہوسکتی ہے اور نہ کسی مقرب فرشتے کی ؎ ؎ ہم تم ہی بس آگاہ ہیں اس ربطِ خفی سے معلوم کسی اور کو یہ راز نہیں ہے نمودِ جلوۂ بے رنگ سے ہوش اس قدر گم ہیں کہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتیحضورﷺکی حالتِ خشیت نماز میں حدیث شریف میں وارد ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے ------------------------------