معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ہے، مگر چوں کہ غالب ضرر تھا (جس کے لیے اللہ تعالیٰ کا جاننا کافی ہے ہمارے جاننے کی ضرورت نہیں، جس طرح وہاں طبیب کا جاننا کافی ہے، عوام کا آگاہ ہونا ضروری نہیں) اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کو ممنوع الاستعمال ٹھہرادیا۔ (بیان القرآن)ایک اعتراض اور اس کا حل کوئی اعتراض کرسکتا ہے کہ جب تمام زمین کی چیزیں اللہ تعالیٰ نے ہمارے نفع کے لیے پیدا فرمائی ہیں تو سانپ اور بچھو اور سنکھیا کے زہر تو بجائے نفع پہنچانے کے انسان کے لیے سخت ضرر اور تکلیف کے موجب ہوتے ہیں اور بعض اوقات تو ان چیزوں سے ہلاکت کی نوبت آجاتی ہے، پھر اس آیت کا مطلب کیا ہے؟ اس اعتراض کو ہمارے مرشد حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر ’’بیان القرآن‘‘ میں حل فرمادیا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ سانپ، بچھو اور سنکھیا سے اطباء انسان کے بعض امراض کے لیے نہایت مفید دوا تیار کرتے ہیں، سنکھیا کا جب کُشتہ بنالیتے ہیں تو یہ بے مثل اور بے نظیر دوا ہوجاتی ہے۔ اسی طرح بچھو کا بھی کشتہ بنالیتے ہیں، جو کشتۂ عقرب کے نام سے گُردے کی پتھری میں استعمال کرتے ہیں، سانپ کے زہر سے بھی دوائیں بنتی ہیں، حضرت سلیمان علیہ السّلام کے زمانے میں اور حضرت داؤد علیہ السّلام کے زمانے میں ہر گھاس بولتی تھی کہ میں فلاں مرض کی دوا ہوں، میرے اندر فلاں خاصیّت ہے۔رُبوبیّتِ الٰہیہ کی تفصیل اللہ تعالیٰ اپنی ربوبیت کے سلسلے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے اپنے بندوں کے لیے ایک دوا تیار کرنی چاہی اور اس دوا کا نام شِفَآءٌ لِّلنَّاس؎ (یعنی شہد) ہے، اور یہ دوا ایسے اجزاء سے بنے گی جن کا حاصل کرنا آسان نہیں ہے، یہ ہمارا ہی کام ہے اور کسی ------------------------------