معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
تحقیقِ سَراپردہ سراپردہ اُس بڑے پردے کا نام ہے جو سلاطین کے بالکل قریب پڑا ہوتا ہے، یعنی متعدد پردوں کے بعد یہ آخری پردہ ہوتا ہے، تو قیامت کے دن تمام پردے اٹھادیے جائیں گے اور جلالِ خداوندی کا سراپردہ رہ جائے گا۔ ہمارے حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اَلْعِلْمُ ھُوَالْحِجَابُ الْاَکْبَرُ کے متعلق ارشاد فرمایا تھا کہ جو لوگ علم کو اللہ تعالیٰ سے حجابِ اکبر سمجھتے ہیں وہ سخت غلطی میں مبتلا ہیں۔اَلْعِلْمُ ہُوَالْحِجَابُ الْاَکْبَرُ کی تحقیق حجابِ اکبر سے مراد ہر گز یہ نہیں ہے کہ علم خدا سے دور کرتا ہے، حجابِ اکبر سے مراد وہ بڑا پردہ ہے جو سلاطین کے سامنے پڑا رہتا ہے، جس کو سراپردہ کہتے ہیں، اس کے بعد پھر کوئی پردہ نہیں ہوتا ہے۔ حضرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعریف میں حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: اِنَّ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الۡاَلۡبَابِ ﴿۱۹۰﴾ۚۙ الَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللہَ قِیَامًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ وَیَتَفَکَّرُوۡنَ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿۱۹۱﴾ ؎ بلاشبہ آسمانوں اور زمین کے بنانے میں اور یکے بعد دیگرے رات اور دن کے آنے جانے میں دلائل ہیں اہلِ عقل کے لیے۔ جن کی حالت یہ ہے کہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں کھڑے بھی، بیٹھے بھی، لیٹے بھی اور آسمانوں اور زمین کے پیدا ہونے میں غور کرتے ------------------------------