معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ کو حق تعالیٰ نے معرفت کا بڑا حصہ عطا فرمایا تھا، اس قصے کے بعد حق تعالیٰ کی طرف سے فرماتے ہیں کہ اگر دوسروں کے لیے ماں باپ حجاب ہوگئے ہوں تو اس نے تو ہم سے براہِ راست میری عطایا اور میری ربوبیت کا مشاہدہ کیا تھا۔ واقعی نفسِ بد بڑا ناشکرا ہے۔ مولانا فرماتے ہیں کہ غریب اور فاقہ زدہ انسان کبھی خدا و ندیت کا دعویٰ نہیں کرتا ہے، کیوں کہ اس کے تکبّر کا مادۂ خبیثہ افلاس کی تکلیف سے دبا رہتا ہے۔افلاس کی حکمت روٹی کا غم خدائی دعوے سے باز رکھتا ہے۔ہمیشہ پُرشکم اور صاحبِ اسباب جاہ و مال ہی پر شیطان کا تصّرف زیادہ ہوا کرتا ہے، اس لیے فرماتے ہیں کہ ؎ آدمی خود مبتلا بہتر بود زانکہ زار و عا جز و مضطر بود پس آدمی بلائے فقر وغیرہ میں مبتلا اچھا رہتا ہے کیوں کہ وہ اس حالت میں زار و عاجز اور مضطر رہتا ہے اور عجز و زاری کے ہوتے ہوئے مفاسدِ لازمہ و متعد یہ سب کم ہوتے ہیں، بخلاف اسبابِ طغیانی اور سرکشی کے کہ جب انسان کو مل جاتے ہیں تو نفس کا خُبث پوری طرح ظاہر ہوجاتا ہے۔نفس کی نگرانی اسی لیے مولانا فرماتے ہیں کہ انسان کا نفس اگر تربیت یافتہ بھی ہوجائے تب بھی اس کے شر سے غافل نہ ہو ؎ گر معلم گشت ایں سگ ہم سگ است باش ذلّت نفسہ کو بد رگ است فرماتے ہیں کہ یہ سگ یعنی نفس اگر تعلیم یافتہ بھی ہوجاوے تب بھی یہ سگ ہی ہے۔