معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
داہنے،بائیں، اُوپر نیچے دیکھتا ہوں، میرے سر اور گردن میں نورِ حق مانند ِطوق ہے‘‘ ؎ آفتابے دید او جامد نماند روغنِ گل روغن کنجد نماند ’’عارفین کی روحوں نے آفتابِ حق دیکھ لیا ہے، پس وہ جامد نہ رہے، یعنی معیتِ حق کی برکت سے وہ اپنے رذائل کا فضائل کی طرف امالہ کرچکے ہیں۔ جب تِل کے تیل نے گلاب کے پھول کی معیت اور صحبت سے گلاب کی خوشبو کو اپنے اندر جذب کرلیا توا ب وہ تِل کا تیل نہ رہا روغنِ گل ہوگیا‘‘ اس کو اب تِل کا تیل کہنا گستاخی اور بے ادبی ہے۔ابدال کی تعریف کیست ابدال آنکہ او مبدل شود خمرش از تبدیلِ یزداں خل شود ’’پس جب اولیائے اللہ باعتبار اپنے اوصاف کے مبدّل ہوگئے یعنی ان کے اخلاقِ رذیلہ تبدیلِ یزداں سے اخلاقِ حمیدہ سے بدل گئے تو اب ان کو کہا جائے گا کہ عام خلائق سے نہ رہے۔‘‘ پیشِ ایں خورشید کے تابدہلال باچناں رستم چہ باشد زور و زال ’’اس خورشید کے سامنے ہلال کب روشن ہوسکتا ہے، ایسے رستم کے سامنے کیا ہوسکتا ہے زور زال، یعنی‘‘عبدیتِ روحِ عارف عظمتِ الٰہیہ کے سامنے حق تعالیٰ شانٗہ کے قُرب اور عظمت کے سامنے عارف کی رُوح کب انانیت کا دعویٰ کرسکتی ہے، ایک چراغ آفتاب کے نور کے سامنے کب اپنی ہستی پر نظر کرسکتا ہے؟ ہمارے خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے خوب فرمایا ہے ؎