معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کی صحیح حقیقت منکشف فرمادیتے ہیں، جس کے اثر سے اس کا دل دنیا سے متوحش ہوجاتا ہے، اسی کا نام زہد ہے۔زُہد کا مفہوم زہد کا مفہوم دنیا سے بے رغبت ہوجانا ہے۔ ہمارے حضرت مرشد مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ زہد اس راہ کا اوّل قدم ہے ؎ تا بدانی ہر کر ا یزداں بخو اند از ہمہ کارِ جہاں بیکار ماند جس کو حق تعالیٰ نے اپنے لیے چن لیا وہ دنیا کے سارے کاموں سے بے کار ہوگیا، یعنی اس کا دل بجز یادِ حق کے کسی چیز سے اُنس نہیں پکڑتا۔قصۂ حضرت ابراہیم بن ادہم چناں چہ حضرت ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ پر جب عشقِ حقیقی نے اثر کیا تو سلطنتِ بلخ سے دل اچاٹ ہوگیا اور اس جذب کی صورت یہ ہوئی تھی کہ ایک رات بالا خانے میں سورہے تھے،حق تعالیٰ نے چند فرشتوں کو انسان کی صورت میں ان کے پاس بھیجا، حضرت ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ ان حضرات کے آنے کی آہٹ پاکر دل میں سوچنے لگے کہ محلِّ شاہی میں رات کے وقت کسی انسان کی ایسی ہمت اور جرأت نہیں ہوسکتی ہے، یہ شاید جِن ہیں، دریافت فرمایا: آپ لوگ کیسے تشریف لائے ہیں؟ اُن وارِدینِ کرام نے فرمایا کہ ہم لوگ اپنے اونٹوں کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ حضرت ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اونٹ بالا خانے پر کیسے جست کرکے آسکتا ہے؟پس ان واردینِ غیب نے فرمایا کہ بےشک اونٹ بالا خانے پر نہیں آسکتا، لیکن تو تختِ شاہی پر پھر خدا کی تلاش کیوں کرتا ہے ؎ فکر آں باشد کہ بکشاید رہے راہ آں باشد کہ پیش آید شہے