معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
عشق قالب جیسے سو خرقوں کی قیمت رکھتا ہے جو قالب کہ حیات اور حِس اور عقل رکھتا ہے۔ خاصہ خرقہ ملکِ دنیا کا بتراست پنج دانگِ ہستیش دردِ سراست خصوصاً خرقۂ ملک دنیا وہ تو بالکل ہی ناقص ہے، اس کی پنج دانگ ہستی دردِ سر ہے۔ ملکِ دنیا تن پرستاں راحلال ما غلامِ عشق ملکِ لا زوال ملکِ دنیا تن پرستوں کو نصیب ہو اور ہم عشاق تو ملکِ عشق بے زوال کے غلام ہیں۔عشق کی نصیحت عشق می گوید بگوشم پست پست صید بودن بہتر ازصیادی است عشق میرے کان میں چپکے چپکے کہتا ہے کہ شکارِ عشق رہنا شکاری بننے سے بہتر ہے۔ بردرم ساکن شو و بے خانہ باش دعویٔ شمعی مکن پروانہ باش اورعشق یہ کہتا ہے کہ میرے دروازے پر سکونت کرلے اور بے خانہ رہ، شمع ہونے کا دعویٰ مت کر، پروانہ ہی بن کر رہ۔ نعرۂ مستانہ خوش می آیدم تا ابد جاناں چنیں می بایدم نعرۂ مستانہ محبوب کی یاد میں مجھے اچھا لگتا ہے،ابد تک اے جان! اسی طرح میں مست رہنا چاہتا ہوں۔