معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اورخواری کو کہتے ہیں،مگر جو ذلت اور خواری کو بندہ اپنے اللہ رب العزت کی عظمت کے پیش نظر اپنے اندر دیکھتا ہے اس پر لاکھوں عزتیں اورسلطنتیں قربان ہوجائیں، خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ خاک میں کس نے ملایا یہ تو دیکھ شکر کر مٹی سوارت ہوگئی واقعی انسان کی مِٹی جب ہی سوارت ہوتی ہے جب اپنے محبوبِ حقیقی اللہ تعالیٰ شانہ‘ کے لیے اپنے کو مٹادے، اسی مٹانے میں انسانیت کی معراج ہے ؎ نہیں دیکھا جس نے زمینِ محبت وہ دیکھے گا کیا آسمانِ محبتتواضع کا صحیح مفہوم مَنْ تَوَاضَعَ لِلہِ رَفَعَہُ اللہُ؎ ’’جو اللہ کے لیے اپنے کو گراتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو بلند کردیتا ہے۔‘‘ وَضْعٌ کے معنیٰ لغت میں رکھ دینے کے ہیں۔ باب تَفَاعُلْ میں اس کے معنیٰ اپنے کو گرادینے کے ہیں، گرانا کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مرضیات کے سامنے اپنی تمام خواہشات کو بندہ بنادے، جس چیز کو دیکھنے کی اجازت دیں وہاں آنکھ کھل جائے، جس چیز سے منع فرمادیں کہ اس کو مت دیکھ وہاں آنکھیں نیچی ہوجائیں، اسی طرح ہر خواہش پر عمل ہو۔ اور اپنے کو سب سے حقیر اور کمتر سمجھنا اور دوسروں کو اپنے سے اچھا سمجھنا یہی تواضع کا مفہوم ہے۔ایک دفعہ ایک عربی مدرسہ میں دورۂ حدیث کے طالب علموں کا امتحان لینے کا اتفاق ہوا، ایک طالب علم سے میں نے اسی حدیث کے متعلق دریافت کیا کہ یہاں تواضع کا کیا مفہوم ہے، جواب دیا کہ تواضع کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی مہمان ------------------------------